Maktaba Wahhabi

213 - 277
بلکہ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء علیہم السلام سے عہد لیا کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں گے اور ان کی تائید ونصرت کریں گے۔اس لئے اگر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کسی ایک کے زمانے میں مبعوث کر دئیے جاتے تو ان کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے علاوہ کوئی اور چارۂ کار نہ ہوتا۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَإِذْ أَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ النَّبِیِّیْنَ لَمَا آتَیْتُکُمْ مِّنْ کِتَابٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَائَ کُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنْصُرُنَّہُ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلیٰ ذٰلِکُمْ إِصْرِیْ قَالُوْا أَقْرَرْنَا قَالَ فَاشْہَدُوْا وَأَنَا مَعَکُمْ مِّنَ الشَّاہِدِیْنَ ٭ فَمَنْ تَوَلّٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَأُوْلٰئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ﴾[آل عمران:۸۱۔۸۲] ‘’اور(وہ وقت بھی یاد کرو)جب اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء سے یہ عہد لیا کہ اگر میں تمہیں کتاب وحکمت عطا کروں،پھرتمہارے پاس وہ رسول آئے جو اس چیز کی تصدیق کرے جو تمہارے پاس ہے توتمہیں لازما ایمان لانا ہو گا اور اس کی نصرت کرنا ہوگی۔اللہ نے پوچھا:کیا تم اقرار کرتے ہو اور میرے اس عہد کی ذمہ داری قبول کرتے ہو ؟ تو انبیاء نے کہا:ہم اقرار کرتے ہیں۔فرمایا:گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔پھر اس کے بعد جو بھی اس عہد سے پھر جائے تو ایسے لوگ نافرمان ہیں۔‘‘ اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم محمد رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی میں یہ بھی شامل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو حکم دیں آپ کی اطاعت کی جائے،جو خبر دیں آپ کی تصدیق کی جائے اور آپ کی دعوت کو قبول کیا جائے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا ہے اور اس نے اپنی کتاب(قرآن مجید)میں کئی مقامات پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو اپنی اطاعت کے ساتھ ذکر فرمایاہے۔جیسا کہ اس کا ارشاد ہے:
Flag Counter