Maktaba Wahhabi

231 - 277
چنانچہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور ان سے پوچھا:اے ابو القاسم! مجھے آپ کی طرف سے کیا بات پہنچی ہے ؟ آپ نے فرمایا:اے ابو بکر ! آپ کو کیا بات پہنچی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا:مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ اکیلئے اللہ کی عبادت کی طرف دعوت دیتے ہیں اور آپ نے دعوی کیا ہے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہاں اے ابو بکر ! اللہ تعالیٰ نے مجھے بشارت سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔اور مجھے اس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کا مصداق بنایا ہے اور مجھے تمام لوگوں کی طرف رسول بنا کر مبعوث کیا ہے۔‘‘ تب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا:میں نے آپ سے کبھی جھوٹی بات نہیں سنی ہے اور آپ واقعتا رسالت کے اہل ہیں کیونکہ آپ امین ہیں،صلہ رحمی کرتے ہیں،آپ کا کردار اچھا ہے۔آپ اپنا ہاتھ آگے بڑھائیے،میں آپ کی بیعت کرتا ہوں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی بیعت کی اور آپ کی تصدیق کی۔اور اس بات کا اقرار کیا کہ آپ جو دین لے کر آئے ہیں وہ بالکل برحق ہے۔اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو جہاں کہیں بلایا انھوں نے کبھی پس وپیش نہیں کی۔[الریاض النضرۃ فی مناقب العشرۃ:۱/۴۱۵] 2. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت مسجد اقصی کی سیر کرائی گئی تو صبح ہوتے ہی لوگوں میں چہ مے گوئیاں شروع ہو گئیں حتی کہ کچھ لوگ جو ایمان لا چکے تھے مرتد ہو گئے۔وہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور کہنے لگے:کیا تم اپنے ساتھی کو نہیں دیکھتے کہ وہ یہ دعوی کرتا ہے کہ اسے آج رات بیت المقدس کی سیر کرائی گئی ہے ! حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا:کیا واقعتا انھوں نے یہ بات کہی ہے ؟ انھوں نے کہا:ہاں۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا:اگر انھوں نے واقعتا ً
Flag Counter