Maktaba Wahhabi

232 - 277
ایسا کہا ہے تو وہ سچے ہیں۔لوگوں نے کہا:اب بھی تم اس کی تصدیق کرتے ہو اور یہ مانتے ہو کہ وہ راتوں رات بیت المقدس کی سیر کرکے صبح سویرے یہاں واپس پہنچ گئے ہیں ؟ انھوں نے کہا:ہاں،میں تو آپ کی اس سے بھی دور تک تصدیق کرتا ہوں۔آپ جب صبح کے وقت یا شام کے وقت آسمان سے وحی نازل ہونے کی خبر دیتے ہیں تو میں اسے بھی مان لیتا ہوں۔تب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو الصدیق کہا گیا۔[مستدر ک حاکم:۳/۶۲۔وقال الحاکم:صحیح الإسناد ولم یخرجاہ،ووافقہ الذہبی] 3. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ کم ہی کوئی ایسا دن گذرتا تھا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے گھر میں تشریف نہ لاتے ہوں،کبھی صبح کے وقت اور کبھی شام کے وقت آپ ضرور تشریف لاتے تھے۔پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرتِ مدینہ کی اجازت دی گئی تو آپ دوپہر کے وقت تشریف لے آئے۔ہم سب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے۔اچانک کسی نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اطلاع دی کہ دیکھو ! یہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم چادر اوڑھے ہوئے آرہے ہیں حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پہلے اس وقت کبھی ہمارے پاس نہیں آیا کرتے تھے۔تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ‘’میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ضروری امر کی بنا ء پر ہی آج اس وقت آرہے ہیں۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے،گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اجازت دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر آگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آپ کے پاس جو دوسرے لوگ موجود ہیں انہیں کسی اور کمرے میں بھیج دو۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے اﷲ کے رسول ! یہ آپ کے گھر والے ہی تو ہیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘’مجھے ہجرت کی اجازت مل گئی ہے۔’‘حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:میرے ماں
Flag Counter