Maktaba Wahhabi

260 - 277
اس حدیث کی سند میں ایک راوی ہے جس کانام عبد اللہ بن محرر ہے۔اس کے بارے میں امام عبد الرزاق رحمہ اللہ،امام احمد رحمہ اللہ اور خود امام بیہقی رحمہ اللہ جنہوں نے اس حدیث کو روایت کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ راوی ضعیف ہے۔اسی طرح امام نووی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو باطل قرار دیا ہے۔[تحفۃ المودود بأحکام المولود لابن القیم:۸۸،السنن الکبری للبیہقی:۹/۳۰۰] اس کے علاوہ اور بھی کئی دلائل میلاد منانے والوں کی طرف سے پیش کئے جاتے ہیں اور وہ سب کے سب ناقابل حجت ہیں۔اور ان کی حقیقت ایسے ہے جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿إِنْ یَّتَّبِعُوْنَ إِلاَّ الظَّنَّ وَمَا تَہْوَی الْأنْفُسُ وَلَقَدْ جَائَ ہُمْ مِّنْ رَّبِّہِمُ الْہُدٰی﴾[النجم:۲۳] ترجمہ:’’یہ لوگ تو محض ظن کی اتباع کرتے ہیں یا پھر اس چیز کی جو ان کے دل چاہتے ہوں حالانکہ ان کے پاس ان کے رب کی طرف ہدایت پہنچ چکی ہے۔’‘ وہ صرف متشابہ آیات کی پیروی کرتے ہیں جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے کہ یہ ٹیڑھی راہ اختیار کرنے والوں کا طریقہ کار ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ جشن میلاد منانا بدعت ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس کی کوئی دلیل نہیں اتاری،بلکہ یہ تو در اصل یہود ونصاری کی پیروی ہے جن کے ہاں بہت زیادہ عیدیں منانے او رمحفلیں منعقد کرنے کا تصور پایا جاتا ہے۔اور اس کی وجہ قلتِ اتباعِ دین اور علم کی کمزوری ہے۔ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ قَبْلَکُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ،حَتّٰی لَوْ سَلَکُوْا جُحْرَ ضَبٍّ لَسَلَکْتُمُوْہُ)قُلْنَا:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ! اَلْیَہُوْدُ
Flag Counter