Maktaba Wahhabi

215 - 277
ان کے ساتھ ہونگے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے۔یعنی انبیاء،صدیقین،شہداء اور صالحین اور یہ لوگ بڑے اچھے ساتھی ہو نگے۔‘‘ بڑی کامیابی یعنی دخولِ جنت بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے ساتھ ہی معلق ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے: ﴿وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ یُدْخِلْہُ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْأنْہَارُ خَالِدِیْنَ فِیْہَا وَذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾[النساء:۱۳] ترجمہ:’’اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ اسے ایسی جنات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘ یہ بات ذہن نشین رہے کہ محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم کی گواہی اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل تصدیق نہ کی جائے،ورنہ اگر کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بات کی تصدیق نہ کرے تو وہ منافق ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان مسلمانوں کی تعریف کی ہے جنہوں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی۔ ارشاد ہے:﴿وَالَّذِیْ جَائَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِہٖ أُوْلٰئِکَ ہُمُ الْمُتَّقُوْنَ﴾[الزمر:۳۳] ‘’اور جو شخص سچی بات لایا اور جس نے اس کی تصدیق کی،یہی لوگ متقی ہیں۔’‘ مجاہد رحمہ اللہ،قتادۃ رحمہ اللہ،ربیع بن انس رحمہ اللہ اور ابن زید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس آیت میں’’جو شخص سچی بات لایا’‘ اس سے مراد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اور’’جس نے اس کی تصدیق کی’‘ اس سے مراد تمام مسلمان ہیں۔ اس آیت ِ کریمہ سے پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی مذمت کی ہے اور
Flag Counter