Maktaba Wahhabi

190 - 277
تب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:میں بھی اس سورت کے بارے میں یہی کہتا ہوں جو تم کہتے ہو۔[بخاری:۴۲۹۴] وفات سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار دیا گیا کہ وہ اگر چاہیں تو دنیا کی عارضی رونق کو اختیار کر لیں اور چاہیں تو اللہ کے ہاں جو نعمتیں ہیں انھیں اختیار کر لیں جیسا کہ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے اور پھر ارشاد فرمایا:(إِنَّ عَبْدًا خَیَّرَہُ اللّٰہُ بَیْنَ أَنْ یُّؤْتِیَہُ مِنْ زَہْرَۃِ الدُّنْیَا مَا شَائَ،وَبَیْنَ مَا عِنْدَہُ،فَاخْتَارَ مَا عِنْدَہُ) ‘’بے شک اللہ تعالیٰ نے ایک بندے کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ اسے اس کی منشاء کے مطابق دنیا کی رونق دے دے یا اسے وہ نعمتیں دے دے جو اس کے پاس ہیں۔تو اس بندے نے ان نعمتوں کو اختیار کر لیا ہے جو اللہ کے پاس ہیں۔‘‘ یہ سن کر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ رونے لگے اور انھوں نے کہا:ہمارے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔۔۔ ہمیں ان کی یہ بات سن کربڑی حیرت ہوئی اور لوگ کہنے لگے:اس بوڑھے آدمی کو دیکھو،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو محض اتنی خبر دی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک بندے کو اختیار دیا ہے کہ اگر وہ چاہے تو اسے اس کی منشاء کے مطابق دنیا کی رونق دے دے یا اسے وہ نعمتیں دے دے جو اس کے پاس ہیں۔تو اس بندے نے ان نعمتوں کو اختیار کر لیا ہے جو اللہ کے پاس ہیں۔اور یہ(ابو بکر رضی اللہ عنہ)یہ کہتے ہیں کہ ہمارے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ! چنانچہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ بندے تھے جنہیں اختیار دیا گیا تھا اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہماری نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا:
Flag Counter