Maktaba Wahhabi

189 - 277
اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر سورۃ النصر میں دی جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ مجھے جنگ بدر میں شریک ہونے والے بڑے بڑے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی مجلس میں شریک کرتے تھے۔ اسے گویاکہ ان میں سے بعض نے محسوس کیا اور انھوں نے کہا:آپ اسے ہماری مجلس میں کیوں لاتے ہیں جبکہ اس جیسے تو ہمارے بیٹے ہیں ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:اس کا مقام آپ کو معلوم ہے۔پھر انھوں نے مجھے ایک دن(خصوصی طور پر)بلایا اور ان کی مجلس میں بیٹھنے کا حکم دیا۔میں سمجھ گیا کہ آج انھوں نے مجھے اسی لئے بلایاہے کہ ان کے سامنے میرا(علمی مقام)ثابت کریں۔چنانچہ انھوں نے ان سے پوچھا:تم اللہ تعالیٰ کے اس فرمان﴿إِذَا جَائَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ﴾کے متعلق کیا کہتے ہو ؟ تو ان میں سے بعض نے جواب دیا کہ جب ہماری مدد کی جائے اور ہمیں فتح نصیب ہو تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اس کی تعریف بیان کریں اور اس سے مغفرت طلب کریں۔ان میں بعض لوگ خاموش رہے اور انھوں نے کوئی جواب نہ دیا۔پھر انھوں نے مجھ سے کہا:اے ابن عباس ! کیا تم بھی اسی طرح کہتے ہو ؟ میں نے کہا:نہیں۔انھوں نے کہا:تو تم کیا کہتے ہو ؟ میں نے کہا:اس سورت میں در اصل اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے اجل کی خبر دی ہے اور فرمایا ہے:﴿إِذَا جَائَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ﴾’’جب اللہ کی مدد آجائے اور فتح نصیب ہو’‘ یعنی فتح مکہ تو یہ آپ کی موت کی علامت ہے۔لہذا آپ﴿فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ إِنَّہُ کَانَ تَوَّابًا﴾یعنی’’آپ اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح بیان کریں اور اس سے مغفرت طلب کریں۔بے شک وہ بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا ہے۔’‘
Flag Counter