Maktaba Wahhabi

100 - 277
‘’جو شخص ایسا عمل کرے کہ اس میں میرے ساتھ میرے علاوہ کسی اور کو بھی شریک کرے تو میں اسے اور اس کے شرک کو چھوڑ دیتا ہوں۔‘‘[مسلم:۲۹۸۵] الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں: ‘’ہمیں تمام عبادات میں اپنی نیت کو حاضر کرنا چاہئے مثلا وضو کرنے سے پہلے وضو کا ارادہ کرے اور یہ کہ وہ وضو صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے کر رہا ہے اور صرف اسی کے حکم پر عمل کرتے ہوئے کر رہا ہے۔گویا نیت تین امور کا نام ہے: (۱)عبادت کا ارادہ(۲)ارادہ یہ ہو کہ یہ عبادت صرف اللہ کیلئے ہے(۳)یہ کہ وہ عبادت محض اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے کر رہا ہے .... اسی طرح نماز اور دیگر تمام عبادات کی نیت ہے۔ 2۔صرف اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور اسی سے محبت کرنا یہ اس طرح ممکن ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی قدر،اس کی عظمت،اس کے جلال اور اس کے حق کو پہچانے اور اس کے اسماء وصفات اور کائنات میں اس کی قدرت کے آثار میں غور وفکر کرتے ہوئے ا س سے محبت کرے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿مَا قَدَرُوْا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖ إِنَّ اللّٰہَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ﴾[الحج:۷۴] ترجمہ:’’ان لوگوں نے اللہ کی قدر پہچانی ہی نہیں جیسا کہ پہچاننے کا حق تھا۔ے شک اللہ تعالیٰ بڑا طاقتور اور ہر چیز پر غالب ہے۔‘‘ نیز فرمایا:﴿وَجَعَلُوْا لِلّٰہِ شُرَکَائَ الْجِنَّ وَخَلَقَہُمْ وَخَرَقُوْا لَہُ بَنِیْنَ وَبَنَاتٍ بِغَیْرِ عِلْمٍ سُبْحَانَہُ وَتَعَالیٰ عَمَّا یَصِفُوْنَ ٭ بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْأرْضِ أَنّٰی یَکُوْنُ لَہُ وَلَدٌ وَّلَمْ تَکُنْ لَّہُ صَاحِبَۃٌ وَّخَلَقَ کُلَّ شَیْئٍ
Flag Counter