Maktaba Wahhabi

78 - 234
وَالَّذیْنَ اٰمَنُوْا مِنْ بَعْدُ وَ ھَاجَرُوْا وَجَاھَدُوْا مَعَکُمْ فَاُولٰٓئِکَ مِنْکُمْ(الانفال:75) اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے، اور انہوں نے ہجرت کی، اور تم مسلمانوں کے ساتھ ہو کر جہاد بھی کئے تو وہ تم ہی میں داخل ہیں: اور جس طرح اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں داخل ہیں: وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحسَانٍ (توبہ:100) اور وہ جو اُن کے بعد خلوص دل سے ایمان﴿و اسلام﴾ میں داخل ہوئے۔ اور جس طرح اس اللہ تعالیٰ کے قول میں داخل ہیں: وَاَخَرِیْنَ مِنْھُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِھِمْ ط وَ ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ (جمعہ:3) اور دوسرے وہ لوگ جو ابھی تک اُن میں شامل نہیں ہوئے(مگر آخرکار ان میں آملیں گے) اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔ اور ’’اَوْجَفْتُمْ عَلَیْہِ مِنْ خَیْلٍ وَّلَا رِکَابِ‘‘کے معنی یہ ہیں کہ تم نے گھوڑوں اور اونٹوں کو حرکت نہیں دی، نہ جہاد کے لیے اُنہیں چلایا اور دوڑایا ہے۔ اور فقہاء کرام نے اسی معنی کے لحاظ سے کہا ہے ’’مال فئے وہ ہے جو کفار سے بغیر قتال و جنگ لیا گیا ہو‘‘ اُوْجَفْتُمْ کا مصدر ایجاف ہے اور ’’ایجاف‘‘ کے معنی قتال و جنگ ہے، اِیْجَافُ الْخَیْلِ وَ الرِّکَابِ کے معنی ہی قتال و جنگ کے ہیں۔ یعنی تم نے گھوڑوں اور اونٹوں کو حرکت نہیں دی نہ چلایا۔ اور اس قسم کے مال کو ’’ فئے‘‘ اس لیے کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو کفار سے یہ مال و دولت بلاقتال و جنگ دلوایا ہے۔ پس اصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مال و دولت اسی لیے دی ہے کہ اس کی عبادت کے لیے معین و مددگار بنے، اور اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ پس جبکہ کفار اللہ کی عبادت نہیں کرتے نہ اپنے مال کو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں خرچ کرتے ہیں، تو یہ مال مسلمانوں کے لیے حلال و جائز کر دیا تاکہ یہ اس مال سے قوت حاصل کریں۔ اور اللہ کی عبادت کریں۔ کیونکہ مسلمان بندے اللہ ہی کی عبادت کیا کرتے ہیں اور اس لیے ’’مالِ فئے‘‘ ان کو دیا گیا جس کے وہ حقدار اور مستحق
Flag Counter