Maktaba Wahhabi

70 - 234
ڈرتے رہو، بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہر بان ہے ۔ صحیح بخاری اور مسلم میں سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُعْطِیْتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطِیْھِمْ نَبِیٌّ قَبْلِیْ نُصَرْتُ بِا لرُّ عْبِ مَسِیْرَۃَ شَھْرِ وَجُعِلَتْ لِیَ الْاَرْضُ مَسْجِدًا و ِطُھُوْرًا فَاَیُّمَا رَجَلٌ مِنْ اُمَّتِیْ اَدْرَکَتْہُ الصَّلٰوۃُ فَلْیُصَلِّ وَاُحِلَّتْ لِیْ الْغَنَائِمُ وَ لَمْ تَحِلَّ لِاَحَدٍقَبْلِیْ وَ اُعْطِیْتُ الشَفَاعَۃَ وَکَانَ النَّبِیُّ یُبْعَثُ اِلٰی قَوْمَہٖ خَاصَّۃً وَبُعِثْتُ اِلَی النَّاسِ عَامَۃً مجھے پانچ چیزیں دیں گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں، ایک یہ کہ ایک مہینہ کی مسافت سے میرا رعب پڑتا ہے، اور مجھے فتح دی گئی ہے، اور تمام زمین میرے لیے مسجد اور پاک کرنے کی جگہ بنائی گئی، پس میری اُمت میں سے جس کو نماز کا وقت آجائے نماز پڑھ لے، اور میرے لیے مالِ غنیمت حلال کیا گیا ہے، مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں تھا، مجھے شفاعت کا حق دیا گیا ہے، اور مجھ سے پہلے نبی پیغمبر صرف اپنی قوم کے لیے بھیجے جاتے تھے اور میں﴿ قیامت تک آنے والے دنیا کے﴾ تمام لوگوں کے لیے بھیجا گیا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: بُعِثْتُ بِالسَّیْفِ بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَۃِ حَتّٰی یَعْْبُدُوا اللّٰه وَحَدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَجُعِلَ رِزْقِیْ تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِیْ وَجُعِلَ الذُّلُّ وَ الصَّغَارُ عَلٰی مَنْ خَالَفَ اَمْرِیْ وَمَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ(مسند امام احمد) میں قیامت کے قریب تلوار لے کر مبعوث ہوا ہوں، تاکہ لوگ اللہ وحدہٗ کی عبادت کریں جس کا کوئی شریک نہیں، اور میرا رزق میرے نیزے﴿جیسے آجکل کے راکٹ و میزائل﴾ کے سایہ کے نیچے گردانا﴿گیا ہے یعنی رکھ دیا گیا﴾ ہے، اور جو میری مخالفت کرے گا اُس کے لیے ذلت وخواری ہے، اور جو کسی قوم سے مشابہت کرے گا وہ اُنہیں میں سے ہو گا۔ پس فرض ہے کہ مالِ غنیمت میں سے خمس﴿یعنی﴾ پانچواں حصہ نکال لیا جائے، اور اس خمس کو اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق خرچ کیا جائے اور باقی کا مال غانمین یعنی غنیمت کا مال جمع کرنے والوں پر تقسیم کر دیا جائے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے ’’مال غنیمت ان لوگوں کے لیے ہے جو جہاد میں شریک ہیں،
Flag Counter