Maktaba Wahhabi

68 - 234
دیں، اگر آپ اس میں خرد برد کرتے تو یہ لوگ بھی خرد برد کرتے۔ اور سزاوار اور لائق یہ ہے کہ لوگ اس حقیقت کو سمجھیں کہ اولی الامر﴿حاکم﴾ کیا ہے اور اسکی حیثیت کیا ہے؟ اولی الامر کی مثال بازار کی سی ہے، بازار میں جیسا کرو ویسا لے لو، جیسے دام ویسا مال۔ چنانچہ جناب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: اگر تم صدق و صداقت، برّو نیکی، عدل و انصاف اور امانتداری کرو گے تو تمہیں اس کے بدلہ میں یہی چیزیں ملیں گی۔ اگر تم کذب وجھوٹ، ظلم و جور، خیانت و بددیانتی کروگے تو تمہیں اس کے جواب میں یہی ملے گا، اسی لیے ولی امر﴿بیورو کریٹ افسر اور﴾ سلطان﴿حاکمِ وقت، گورنر، وزیر، مال و دولت پر متعین شخص﴾ کا فرض ہے کہ حلال و طیب طریقہ سے حاصل کرے، اور جہاں حق ہو وہاں خرچ کرے، اور مستحق، حقداروں کو محروم نہ کرے۔ امیر المؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ایک مر تبہ اطلاع ہوئی کہ آپ کے بعض نائب رعایا پر ظلم و جور کر رہے ہیں، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ لَمْ اٰمُرْھُمْ اَنْ یَّظْلِمُوْا خَلْقَکَ وَلَا یَتْرُکُوْا حَقَّکَ اے اللہ میں نے ان کو ظلم وجور کا حکم نہیں دیا اور نہ تیرا حق چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
Flag Counter