Maktaba Wahhabi

226 - 234
اولی الامر کی دو قسمیں ہیں، ایک امراء اور دوسرے علماء۔ یہ لوگ جب صالح اور نیک ہوں گے تو عوام بھی صالح اور نیک بن جائیں گے۔ ان ہر دو فریق کا فرض ہے کہ ہر قول و فعل کی جانچ کریں، جب کتاب اللہ اور کتاب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم واضح ہو جائے تو اس پر عمل واجب ہو گا، مشکل اور دشوار معاملہ کی اچھی طرح جانچ کرے کہ اللہ کی اطاعت اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کس طریقہ سے ممکن ہے، کتاب و سنت کس چیز پر دلالت کرتی ہے، خوب جانچ لیں اور جانچ کے بعد فیصلہ کریں، اگر تنگی وقت یا طالب کی کوتاہی، یا دلائل باہم متعارض ہیں یا کسی اور وجہ سے فوری فیصلہ ممکن نہیں ہے، تو ولی الامر کا فرض ہے کہ اس کی پیروی کرے جس کا علم و دین مُسَلَّم ہے، اور یہی قوی ترین قول ہے، اور یہ بھی کہا گیا ہے، کہ پیروی جائز نہیں ہے اور تینوں قول مذہب امام احمد وغیرہ میں موجود ہیں۔ اور جو شرط جج اور والیان امر کے متعلق ہے اس پر حسب امکان عمل کیا جائے، بلکہ ہمہ قسم کی عبادتیں نماز، جہاد وغیرہ میں یہی حکم ہے، قدرت و طاقت کے مطابق عمل واجب ہے، جب قدرت نہ ہو، عاجزی اور مجبوری ہے تو اللہ تعالیٰ کسی کو طاقت و قدرت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ اسی کلیہ کے مطابق طہارت و پاکی کا معاملہ ہے، پانی سے پاکی حاصل کرے، اگر پانی معدوم ہو یا اس کے استعمال سے نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو، مثلاً سخت ترین سردی ہے، یا پانی کے استعمال سے زخم بڑھ رہا ہے تو تیمم کر لے اور اسی بناء پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے، سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: صَلِّٖ قَائِمًا فَاِنْ لَّمْ یَستَطِعْ فَقَاعِدًا فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَعَلٰی جَنْبٍ نماز کھڑے ہو کر پڑھا کرو، اگر کھڑ ہونے کی طاقت نہیں ہے تو بیٹھ کر، اگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہیں تو لیٹے لیٹے پڑھا کرو۔ غرض یہ کہ اللہ نے نماز وقت پر ادا کرنے کا حکم فرمایا: جس طرح اور جس حال میں ممکن ہو جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَقُوْمُوْا ِاللّٰه قَانِتِیْنَ ، فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالاً اَوْ رُکْبَانًا، فَاِذَآ اَمِنْتُمْ فَاذْکُرُوا اللّٰه کَمَا عَلَّمَکُمْ مَا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ (البقرۃ:239۔238)
Flag Counter