Maktaba Wahhabi

225 - 234
وَمَا عِنْدَااللّٰه خَیْرٌ وَّ اَبْقٰی لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ وَالَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ کَبَآئِرَ الْاِثْمِ وَ الْفَوَاحِشَ وَاِذا مَا غَضِبُوْا ھُمْ یَغْفِرُوْنَ وَالَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّھِمْ وَاَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاَمْرُھُمْ شُوْرٰی بَیْنَھُمْ وَمِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ اور جو اللہ کے ہاں ہے اس سے کہیں بہتر اور پائیدار ان ہی لوگوں کے لیے جو ایمان لائے اور اپنے رب پر توکل کرتے ہیں اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کی باتوں سے کنارہ کش رہتے ہیں اور جب ان کو غصہ آ جاتا ہے تو درگذر کرتے ہیں، اور جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور ان کے کام آپس کے مشورے سے ہوتے ہیں، اور جو ہم نے ان کو دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔(شوری36 تا 38)۔ ولی الامر جب مشورہ لے، اور کتاب اللہ، کتاب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع سے حکم اور فیصلہ معلوم ہو جائے تو ولی الامر کا فرض ہے کہ اس کے خلاف کسی کی اتباع نہ کرے اگرچہ وہ دین و دنیا کا کتنا ہی بڑا امر اور معاملہ کیوں نہ ہو، غیر کی اتباع جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: یٰٓاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَطِیْعُوا اللّٰه وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ(نسا:59) مسلمانو! اللہ کا حکم مانوا اور اس کے رسول کا حکم مانو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کا بھی۔ اور اگر معاملہ ایسا ہے کہ اس میں مسلمانوں میں باہم تنازع ہے تو ضروری ہے کہ لوگوں سے رائے اور مشورہ طلب کرے اور جو رائے، جو مشورہ کتاب اللہ اور کتاب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب اور مشابہ ہو اس پر عمل کرے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے: فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰه وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِااللّٰه وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذَالِکَ خَیْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِیْلاً (النساء:59) پھر اگر کسی امر میں تم آپس میں جھگڑ پڑو تو اللہ اور روز آخرت پر ایمان لانے کی شرط یہ ہے کہ اس امر میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کرو، یہ تمہارے حق میں بہتر ہے، اور انجام کے اعتبار سے بھی اچھا ہے۔
Flag Counter