Maktaba Wahhabi

213 - 234
اِلَّا رَفَعَہُ اللّٰه (رواہ مسلم) صدقہ دینے سے مال میں کمی نہیں ہوتی اور جو کچھ بندہ معاف کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس سے عزت دیتا ہے، اور جو اللہ کے لیے تواضع عاجزی کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے رفعت و بلندی عطا فرماتا ہے۔ اور یہ جو ہم نے لکھا ہے، مساوات کے متعلق لکھا ہے۔ وہ صرف مسلمانوں کے بارے میں ہے کہ آزاد افراد سب کے سب مساوی ہیں۔ ذی کفو نہیں، نہ مسلمان کے برابر ہے۔ جمہور علماء کا اس پر اتفاق ہے، جیسے کہ کفار اسلامی شہروں میں سفر و تجارت کی غرض سے آتے ہیںکہ یہ بالاتفاق کفو نہیں اور مسلمان کے برابر نہیں۔ بعض علماء کا قول ہے: ذمی کفو ہیں۔ اور مسلمان کے برابر ہیں۔ یہی نزاع غلام اور آزاد کے متعلق ہے کہ غلام کے مقابلہ میں آزاد کو قتل کیا جائے یا نہیں۔ دوسری قسم کا خون قتل خطا ہے جو شبہ عمد(جان بوجھ کر قتل کرنے کا شک) ہو۔ اور اس بارے میں نبی کریمeکا ارشاد ہے: اَلَا اِنَّ فِیْ قَتْلِ الْخَطَائِ شِبْہِ الْعَبَدِ مَا کَانَ فِی السَّوْطِ وَالْعَصَائِ مِائَۃٌ مِّنَ الْاِبِلِ مِنْھَا اَرْبَعُوْنَ خِلْقَۃٌ فِیْ بُطُوْنِھَا اَوْلَادُھَا آگاہ رہو کہ قتل خطا شبہ عمد میں جو کہ کوڑے یا لکڑی سے ہو، سو اونٹ ہیں جن میں سے چالیس اونٹ ایسے ہوں جن کے پیٹ میں بچے ہوں۔ اور اسے شبہ عمد اس لیے کہا گیا ہے کہ کوڑا یا لکڑی مارنے والے نے زیادتی ضرور کی۔ اس نے مار مارنے میں اعتدال کو ملحوظ نہیں رکھا۔ لیکن ظاہر ہے کہ اس قسم کی مار سے اکثر اوقات موت واقع نہیں ہوتی تیسری قسم، خون کی قتل خطا ہے، مثلاً یہ کہ شکار پر تیر چلایا، اور وہ انسان کو لگ گیا(یا گولی چلائی اور بے گناہ انسان کو لگ گئی)۔ اور اس کے علم و ارادہ کے خلاف واقعہ پیش آیا۔ تو اس میں حد نہیں ہے۔ بلکہ اس میں کفارہ اور دیت، خون بہا ہو گا۔ اور اس بارے میں بیشمار مسائل ہیں جو اہل علم کی کتابوں میں درج ہیں۔
Flag Counter