Maktaba Wahhabi

206 - 234
کہ بہتر ہو۔ یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچے اور انصاف کے ساتھ پوری پوری ناپ کرو، اور پوری پوری تول۔ ہم کسی شخص پر اس کی طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالتے، اور جب بات کہو تو گو قرابت داری ہی ہو، انصاف کرو۔ اور اللہ سے جو عہد ہے اس کو پورا کرو، یہ ہیں وہ باتیں جن کا اللہ نے حکم دیا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔ اور یہ کہ یہی ہمارا سیدھا راستہ ہے تو اسی پر چلے جاؤ اور دوسرے راستوں پر نہ پڑ جانا کہ یہ تم کو اللہ کے راستے سے ہٹا دیں گے، یہ باتیں ہیں جن کا اللہ نے تم کو حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ اَنْ یَّقْتُلَ مُؤْمِنًا اِلَّا خَطَأً … الی قولہ … وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَائُ ہٗ جَھَنَّمُ خالِدًا فِیْھَا وَ غَضِبَ اللّٰه عَلَیْہِ وَلَعْنَہٗ وَ اَعَدَّلَہُ عَذَابًا عَظِیْمًا (النساء:9۔92) کسی مسلمان کے لیے روا نہیں کہ مسلمان کو جان سے مار ڈالے مگر غلطی سے … الی قولہ … اور جو مسلمان کو دیدہ و دانستہ قتل کرے تو اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ اور اس پر اللہ کا غضب ہو گا اور اس پر اللہ کی لعنت ہو گی۔ اور اللہ نے اس کے لیے بڑا سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: مِنْ اَجْلِ ذَالِکَ کَتَبْنَا عَلٰی بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ اَنَّہٗ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِیْ الْاَرْضِ فَکَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًا وَمَنْ اَحْیَاھَا فَکَاَنَّمَا اَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعًا (المائدہ:32) اس(مذکورہ) واقعہ کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل کو تحریری حکم دیا کہ جو کوئی جان کے بدلہ نہیں(یعنی قصاص میں) اور ملک میں فساد پھیلانے کی سزا کے طور پر نہیں بلکہ ناحق کسی کو قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام انسانوں کو مار ڈالا، اور جس نے مرتے کو بچا لیا تو گویا اُس نے تمام انسانوں کو بچا لیا۔
Flag Counter