Maktaba Wahhabi

146 - 234
عصبیت یہ ہے کہ آدمی باطل میں اپنی قوم کی اعانت و امداد کرے۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے : خَیْرُکُمْ اَلدَّافِعُ عَنْ قَوْمِہٖ مَالَمْ یَاثَمْ تم میں سے بہترین آدمی وہ ہے جو اپنی قوم کی مدافعت کرے اور اس میں وہ گنہگار نہ ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَثَلُ الَّذِیْ یَنْصُرُ قَوْمَہُ بِالْبَاطِلِ کَبَعِیْرِ تُرَدِّیْ فِیْ بِئْرٍ فَھُوَ یَجُرُّ بِذَنْبِہٖ۔ جو شخص باطل پر اپنی قوم کی مددکرتا ہے وہ مثل اُس اونٹ کے ہے جو کنوئیں میں گر پڑا اور اپنی دم ہلا رہا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ سَمِعْتُمُوْہٗ یَتَعَزّٰی بِعَزَائٍ الْجَاھِلِیَّۃِ فَاَعِضُّوْہٗ ھُنَّ اَبِیْہٖ وَلاَ تَکِنُوْا جس شخص کے متعلق تم سنو کہ اس نے جاہلیت کا جھنڈا بلند کیا ہے تو اُسے جڑ سے اُکھاڑ پھینکو کہ وہ پھولنے پھلنے نہ پائے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ ہر وہ بات جو دعوتِ اسلام اور دعوتِ قرآن و سنت سے خارج ہے، اب خواہ وہ نص کے اعتبار سے ہو، شہر اور آبادی کے لحاظ سے ہو یا جنس اور قوم یا مذہب کے اعتبار سے ہو۔ یا کسی دوسرے اعتبار سے ہو، وہ جاہلیت ہے اور جو ایسا کرتا ہے وہ جاہلیت کا جھنڈ الے کر کھڑا ہوتا ہے۔ بلکہ ایسا ہے جیسا کہ وہ آدمی مہاجر اور انصار میں باہم لڑ پڑے تو مہاجر پکار اٹھا یَا لِلْمُھَاجِرِیْن! اور انصاری پکار اٹھا یَا لِلْاَنْصَارِا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہنا پڑا: اَبِدَعْوَی الْجَاھِلِیَّۃِ وَ اَنَا بَیْنَ اَظْھُرِکُمْ کیاتم دعوائے جاہلیت لے کر کھڑے ہوگئے اور ابھی تو میں تمہارے درمیان موجود ہوں ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر سخت ناراض ہوئے اور غصہ کا اظہار فرمایا۔
Flag Counter