Maktaba Wahhabi

145 - 234
ایسے ہی ہوتے ہیں۔یا دونوں فریق ظالم نہیں ہیں بلکہ کسی شبہ یا تاویل یا غلطی کی وجہ سے باہم اُلجھ گئے ہیں، اگر ایسا ہے تو اس کی اصلاح کرے یا حکم﴿و جج﴾ بنا کر فیصلہ کر لے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَ اِنْ طَآئِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَھُمَا فَاِنْ بَغَتْ اِحَدَاھُمَا عَلَی الْاُخْریٰ فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِیْ حَتّٰی تَفِیْئَ اِلٰٓی اَمْرِ اللّٰه فَاِنْ فَآئَ تْ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَھُمَا بِالْعَدْلِ وَ اَقْسِطُوْا اِنَّ اللّٰه یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ وَ اتَّقُوا اَللّٰه لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ(حجرات:9تا10) اور اگر تم مسلمانوں کے دو فرقے آپس میں لڑ پڑیں تو اُن میں صلح کرا دو۔ پھر ان میں ایک فرقہ اگر دوسرے پر زیادتی کرے تو جو زیادتی کرتا ہے اُس سے تم لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف رجوع کریں۔ پھر جب وہ رجوع کر لیں تو فریقین میں برابری کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف کو ملحوظ رکھو بے شک اللہ انصاف کرنیوالوں کو دوست رکھتا ہے۔ مسلمان تو بس آپس میں بھائی بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں میل جول کرادیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ اور اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے : لَاخَیْرَ فِی کَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوَاھُمْ اِلَّامَنْ اَمَرَبِصَدَقَۃٍ اَوْمَعْرُوْفٍ اَوْاِصْلَاحٍ بَیْنَ النَّاسِ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذَالِکَ ابْتِغَآئَ مَرْضَاتِ اللّٰه فَسَوْفَ نُؤْتِیْہِ اَجْرًا عَظِیْمًا(نساء114) ان لوگوں کی اکثر سرگوشیوں میں خیر نہیں مگر ہاں جو خیرات یا نیک کاموں میں یا لوگوں میں میل جول کی صلاح دے اور جو شخص اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ایسے نیک کام کرے گا تو ہم اس کو بڑا ثواب عطا فرمائیں گے۔ امام ابو داؤد اپنی سنن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں، آپ ا سے پوچھا گیا کہ کیا یہ بھی عصبیت جاہلیہ ہے کہ ایک شخص حق بات پر اپنی قوم اور قبیلے کی نصرت و اعانت کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں‘‘۔ اور فرمایا: وَلٰکِنْ مِنَ الْعَصَبِیَّۃِ اَنْ یَنْصُرُ الرَّجُلُ قَوْمَہُ فِی الْبَاطِلِ(رواہ ابو داؤد)
Flag Counter