ربانیین نے کتاب و سنت سے مستنبط فقھی قواعد اور سلف صالحین کے موقف کے ضمن میں ثابت کیا ہو۔ 2۔ اگر مسلمانوں کی جماعت اور امام نہ ہو تو مسلمانوں کا فرض ہے کہ ان تمام گمراہ فرقوں سے گروہوں سے علیحدگی اختیار کرے۔ 3۔ گمراہ فرقوں سے علیحدہ ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مطلقاً علیحدگی اختیار کر لی جائے کہ جس میں باطل کو مقابلہ کئے بغیر کھیل کھیلنے کا موقع دیا جائے۔بلکہ مسلمانوں پر لازم ہے کہ اس دین کی بنیاد یعنی کتاب و سنت کو اپنائیں۔اور اس کی فہم اپنائیں جو صحابہ کرام کی اور ان کے نقش قدم اور منہج پر چلنے والے ائمہ ھدی کی فہم تھی۔ان دونوں بنیادوں(کتاب و سنت)کی طرف ہی انسانیت کو دعوت دیں۔دنیا اور دنیا والوں پر حکومت حکمرانی عنقریب انہی دونوں(کتاب و سنت)کی ہوگی۔اس لئے کہ گمراہ فرقوں کے وجود سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ دنیا ایسے لوگوں سے خالی ہو گئی ہے جو اللہ کی حجت قائم کرتے ہیں۔اس لئے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے متعدد متواتر احادیث میں خبر دی ہے کہ دنیا میں ایک جماعت ہمیشہ موجود رہے گی جو ہر دور میں حق کی علمبردار ہوگی یہاں تک کہ اللہ کا حکم(قیامت)آجائے۔اور یہ جماعت اسی حق پر قائم رہے ان کی مخالفت کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ اسلام کے صحیح راستے کے نشانات 1۔ موجودہ دور میں امت اسلامیہ کی جو حالت ہے اس کا تذکرہ سنت میں واضح الفاظ کے ساتھ موجود ہے لہٰذا دور حاضر کے اسلامی عمل پر غور کرنےوالوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ کتاب و سنت کے عالم ہوں،وہ امور کا اندازہ اپنے تجزیات اور عقول پر نہ چھوڑیں۔یہی وجہ ہے کہ جو تحریکی علماء ہیں یا موجودہ حالات کی سمجھ رکھنے والےعلماء ہیں مگر کتاب و سنت سے لا علم ہیں ان کی وجہ سے دعوت الی اللہ کے |