ان جماعتوں کا فرض بنتا ہے کہ اسلام کی بلند عمارت کی تعمیر اور اس کی عظمتِ رفتہ کو واپس لانے کے لئے ایک ہو کر کام کریں۔اس لئے کہ علیحدہ علیحدہ کام کرنے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ان جماعتوں کا یہ بھی فریضہ بنتا ہے کہ یہ اپنے متبعین کو حق کی اتباع اور تمام مسلمانوں سے محبت کرنے کا درس دیا کریں تاکہ پارٹی بازی اور گروہ بندی کے اثرات ان میں ختم ہوجائیں جن کی وجہ سے امت میں تفرقہ پیدا ہوا ہے۔اس کی قوت کا خاتمہ ہو چکا ہے اس کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔اور اس کا رعب ختم ہو گیا ہے۔ لہٰذا ان جماعتوں سے جو شخص باہر ہو جاتا ہے وہ جماعۃ المسلمین سے خارج شمار نہیں ہوتا اس لئے کہ ان جماعتوں کی وہ حیثیت نہیں ہے نہ ہی ان کے بانیوں میں امامت کا دعویٰ کرنے کی اہلیت ہے۔ دوم:فہم نصوص کتاب وسنت میں اختلاف ان کا اختلاف کتاب و سنت کے فہم میں ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا کہ ان تمام فرقوں سے الگ رہو جو شر اور فتنوں کے دور میں جہنم کی طرف بلائیں گے۔جب کہ مسلمانوں کی نہ کوئی جماعت ہوگی اور کوئی امام ہوگا۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کے بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔میرے دل میں اللہ نے جو کچھ ڈالا ہے وہ یہ ہے کہ اس حکم سے مراد ہے کہ حق کا التزام واجب ہے اور اہل حق کی مدد کرنا ان سے تعاون کرنا حق کی بنیاد پر واجب ہے۔مزید تفصیل پیش خدمت ہے: ۱۔ سلف صالحین کے فہم کے مطابق اس حکم سے مراد ہے کتاب و سنت کو لازم پکڑنا۔اس کی دلیل عرباض بن ساریہ سے مروی حدیث ہے جس میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: [1] |