مصروف عمل ہیں ان کے مابین منہجِ دعوت،اس کے طریقہ کار اور لائحہ عمل کے لحاظ سے بہت زیادہ اختلاف ہے۔ سب سےبڑا اور نقصان دہ اختلاف جو ان سب کے متحد ہونے میں رکاوٹ ہے وہ دو قسم کا اختلاف ہے اول:اپنی وقعت کا ادراک نہ کرنا ہم مسلسل دیکھ رہے ہیں کہ ان جماعتوں میں جماعتی تنگ نظری بہت زیادہ ہے اورتنگ نظری ان میں سے اکثر کی عقلوں پر چھا ئی ہوئی ہے۔جس کی وجہ سے ہر جماعت یا گروہ کی عادت بن گئی ہے کہ اس کو صرف اپنی جماعت یا گروہ ہی نظر آتا ہے۔ان کے خیال میں ان کے علاوہ کوئی اور جماعت کا وجود ہی نہیں ہے۔ یہ معاملہ اس حد تک جا چکا ہے کہ ان میں سے کچھ لوگوں کا دعویٰ یہ ہے کہ ہماری جماعت ہی جماعت المسلمین ہے۔اور ہماری جماعت کا بانی امام المسلمین ہے۔اس خیال کی بنا پر ان لوگوں نے کچھ توھمات اپنا رکھے ہیں کہ ان میں سے کچھ لوگ اپنے امام کی بیعت کو واجب قرار دیتے ہیں۔کچھ ایسے ہیں کہ وہ خیر القرون کے بعد کے مسلمانوں کی اکثریت کو کافر قرار دیتے ہیں۔ کچھ لوگوں کاخیال ہے کہ ہم ہی مرکزی جماعت ہیں بقیہ جماعتوں کو ہمارے گرد جمع ہونا چاہئے اور ہمارے جھنڈے کے تحت آنا چاہیئے۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ جماعت المسلمین(مسلمانوں کی اجماعیت کے اعادہ کے لئے کام کر رہے ہیں اس لئے کہ جب جماعت المسلمین ہوتی،ان کا امام ہوتا تو آج جو یہ اختلافات اور دوریاں ہیں یہ کبھی نہ ہوتیں۔ حالانکہ صحیح بات یہ ہے کہ اسلام کے لئے کام کرنے والی مسلمانوں کی بہت سی جماعتیں ہیں۔یعنی جتنے بھی اہل قبلہ ہیں نہ کہ کوئی ایک جماعت المسلمین ہے۔ہر مسلمان کو یہ بات معلوم ہونی چاہیئے کہ جماعت المسلمین اس جماعت کو کہتے ہیں کہ جس کی لڑی میں تمام مسلمان پر و ئے گئے ہوں۔ان کا ایک امام ہو جو اللہ کے احکام نافذ کر |