اہل بدعت اور کفار کا ان سے نفرت کرنا: یہ طائفہ منصورہ دراصل وہ پاکیزہ درخت ہے جسے اللہ نے اگایا ہے۔یہ درخت بڑھا ہوا،مضبوط ہوا،اپنے تنے کے سہارے قائم ہوا،اس میں کسی قسم کی کجی نہیں ہے۔بلکہ مضبوط اور سیدھا ہے۔پودوں اور درختوں کے پیدا ہونے اور بڑھنے کے عمل سے جو لوگ واقف ہیں وہ جب اس کا پھلنا پھولنا اور نشونمادیکھتے ہیں تو انہیں مسرت و محبت ہوتی ہے۔اور جو لوگ دھوکے باز اور جھوٹے ہیں ان کی جب اس پر نظر پڑتی ہے تو ان کے دل غصے اور نفرت سے بھر جاتے ہیں۔ پھلنے پھولنے اور مضبوط ہونے کی یہ صفت جو طائفہ منصورہ کی ہے یہ سب سے پہلے جو قیادت(صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی جماعت)تھی۔اس میں بھی تھی جس کا ذکر قرآن میں ان الفاظ میں کیا گیا ہے:﴿وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنْجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ﴾(الفتح:29) ترجمہ:’’انکے یہی اوصاف تورات میں(مرقوم)ہیں اور یہی اوصاف انجیل میں ہیں(وہ)گویا کھیتی ہیں جس نے(پہلے زمین سے)اپنی سوئی نکالی پھر اس کو مضبوط کیا پھر موٹی ہوئی اور پھر اپنی نال پر سیدھی کھڑی ہو گئی اور لگی کھیتی والوں کو خوش کرنے تاکہ کافروں کا جی جلائے۔‘‘ یقیناً یہی صفت طائفہ منصورہ اہل الحدیث کی ہے جو قائدین اولین محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔آپ کے صاف چشمے کتاب و سنت سے سیراب ہو رہے ہیں اور کفار کا ان سے نفرت کرنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ طائفہ وہی پودا ہے جو اللہ نے اگایا ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تربیت کی ہے۔یہ اللہ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ہے۔ ان سے اللہ کے دشمن نفرت کرتے ہیں اس لئے کہ اللہ کے یہ دشمن اللہ کا نور بجھانا چاہتے ہیں۔مسلمانوں کے اندر موجود اسلام کی چنگاری کو ختم کرنا چاہتے |