جائیں۔یہاں تک کہ ایسی حالت ہو جائے کہ یہ ایک دوسرے کو ہلاک کرتے رہیں اور ایک دوسرے کو قیدی بناتے رہیں۔‘‘[1] وہ کونسی چیز ہے جس نے بلند و بالا اور مضبوط درخت کو سیاہ کوڑے میں تبدیل کر دیا ہے؟ اس کا جواب مندرجہ ذیل سطور میں موجود ہے۔ ۲:فساد و بگاڑ کی حالت اس کی طرف حذیفہ بن الیمان سے مروی حدیث میں نظر آتا ہے۔ ((عَنْ حُذَيْفَةَ بْنَ اليَمَانِ،يَقُولُ:كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الخَيْرِ،وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ،مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي،فَقُلْتُ:يَا رَسُولَ اللّٰهِ،إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ[ص:52]وَشَرٍّ،فَجَاءَنَا اللّٰهُ بِهَذَا الخَيْرِ،فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ:«نَعَمْ» قُلْتُ:وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ؟ قَالَ:«نَعَمْ،وَفِيهِ دَخَنٌ» قُلْتُ:وَمَا دَخَنُهُ؟ قَالَ:«قَوْمٌ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي،تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ» قُلْتُ:فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ:«نَعَمْ،دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ،مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا» قُلْتُ:يَا رَسُولَ اللّٰهِ صِفْهُمْ لَنَا،قَالَ:«هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا،وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا» قُلْتُ:فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ؟ قَالَ:«تَلْزَمُ جَمَاعَةَ المُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ» قُلْتُ:فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلاَ إِمَامٌ؟ قَالَ:«فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الفِرَقَ كُلَّهَا،وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ،حَتَّى يُدْرِكَكَ المَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ)) حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:’’ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے بارے میں سوالات کرتے تھے اور میں شر کے بارے میں پوچھتا تھا اس خوف سے کہ کہیں میں اس میں مبتلا |