میں کہتا ہوں ہاں گمراہ فرقوں اور ان کے پیروکاروں کے لئے اس امت کے سرکردہ لوگ اسی طرح تاک میں رہتے تھے ان سے لوگوں کو متنبہ کرتے رہتے تھے تاکہ پاکیزہ لوگ ان کی تدلیس جال اور مکر میں گرفتار نہ ہو جائیں۔ ۲۔الغرباء(اجنبی): الغرباء کے بارےمیں گفتگومیں مندرجہ ذیل امور زیر بحث ہوں گے۔ اولاً:سب سے پہلے وہ احادیث نبی جو غربت اسلام کے بارے میں وارد ہوئی ہیں: ((عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:بَدَأَ الْإِسْلَامُ غَرِيبًا،وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ غَرِيبًا،فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ)) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسلام اجنبیت کی حالت میں شروع ہوا تھا اور پھر اسی طرح اجنبی ہو جائے گا۔جیسے شروع ہوا تھا خوش نصیبی ہے ان اجنبیوں کے لئے۔[1] اس بارے میں بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ علہیم اجمعین سے روایات مروی ہیں مثلاً ((عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ،قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:((إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا،وَسَيَعُودُ غَرِيبًا،فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ))،قَالَ:قِيلَ:وَمَنِ الْغُرَبَاءُ؟ قَالَ:((النُّزَّاعُ مِنَ الْقَبَائِلِ))[2] عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام اجنبیت کی حالت میں شروع ہوا تھا اور یہ پھر اجنبیت کی طرف لوٹ آئے گاخوش نصیبی |