4۔ بعد کے لوگ جب اسلاف کو جاہل قرار دیں تو یہ قول ان کا جھل مرکب کہلاتا ہے اور یہ لوگ اپنی جہالت سے لا علم ہوتے ہیں۔یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس بھی کچھ علم ہے حالانکہ ایسا نہیں ہوتا۔ علامہ السفارینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:یہ ناممکن ہے کہ خلف زیادہ عالم ہوں بنسبت سلف کے۔جیسا کہ بعض وہ لوگ کہتے ہیں جن کے پاس کسی قسم کی تحقیق نہیں ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نہ سلف کے بارے میں صحیح اندازہ لگایا نہ انہوں نے اللہ،رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں کو کما حقہ پہچانا۔اس لئے یہ کہتے ہیں کہ سلف کا طریقہ زیادہ تسلیم شدہ ہے مگر خلف کا طریقہ زیادہ علمی اور مضبوط یا عقل پر منبی ہے۔ان لوگوں کا خیال یہ ہے کہ سلف کا طریقہ صرف قرآن و حدیث کے الفاظ پر ایمان لانا ہے۔بغیر سمجھ کے گویا سلف امی اور ان پڑھ ہیں۔جبکہ خلف کا طریقہ ہے نصوص کے معانی کا استخراج اس طریقے سے کرنا کہ انہیں مختلف قسم کے مجازات اور عجیب قسم کے لغات کے ذریعے ان کے حقائق سے موڑ دیا جائے،پھیر دیا جائے۔اس غلط اور فاسد خیال نے ہی اس قول کو جنم دیا ہے اور اس قول کا مقصد ہے اسلام کو پیٹھ پیچھے پھینکنا ان لوگوں نے سلف کے طریقے پر بہتان تراشی کی ہے اس پر جھوٹ باندھا ہے،اور خلف کے طریقے کو صحیح قرار دینے میں یہ گمراہ ہوئے ہیں۔انہوں نے دو باطل کام بیک وقت کئے ہیں۔سلف کے طریقے سے لاعلمی اور اس پر جھوٹ باندھنا اور ان کے طریقے کے علاوہ کسی او رطریقے کو صحیح قرار دے کر جہالت و گمراہی کرنا۔[1] ۲۔قرآن کے دلائل یا یونان کی منطق: |