یہ نبوی تنبیہات اور سنت سے ثابت شدہ اشارے ان لوگوں کے لئے ہیں جو مختلف قسم کے اندھے پن کا شکار ہیں اور یہ صرف بگل بنے ہوئے ہیں اور انہیں باتوں کو پھیلا رہے ہیں جو ان کے پاس سمندر پار سے آتی ہیں۔(حدیث میں موجود اشارے)امت اسلامیہ کے لئے تنبیہ ہیں تاکہ یہ کفار کی چالوں اور مکرو فریب سے محتاط رہے خود کو محفوظ رکھے اور مجرمین کی راہ پر نہ چلے۔ ہم نے اس کے اثرات مسلمانوں کے تاریخ میں محسوس کئے ہیں اور لوگوں کی زندگی میں اس کےبرے اثرات بھی دیکھے ہیں۔اس کی بے شمار مثالیں ہیں جو ہر دور اور ہر جگہ چلی آرہی ہیں۔گمراہی کی طرف بلانے والی یہ جماعتیں اب تک مسلسل اپنی آوازیں بلند کرتی آرہی ہیں۔اور جہنم کی طرف دعوت دینے میں مصروف ہیں۔جیسا کہ جمہوریت کی علمبردار پارٹیاں اور جماعتیں ہیں جو بھونک رہی ہیں۔دوسری طرف اشتراکیت کی جماعتیں گدھوں کی طرح رینگ رہی ہیں۔(گدھے کی آواز میں نکال رہی ہیں)۔اسی طرح قومیت کا پرچار کرنے والی پارٹیاں بھی بھونک رہی ہیں اور لوگ ان کے پیچھے ہانپتے جا رہے ہیں۔ لہٰذا(مسلمانوں میں)(دخن)کمزوری کو پیدا کرنے والے ان گمراہ جماعتوں کے اسلاف ہیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں اور ان کی حکومتوں کے خلاف سازشوں کی جڑیں تاریخ اسلامی میں بہت گہرائی تک چلی گئی ہیں۔ (۳)دھوکہ دینے والے سال: یہ مرحلہ اور موقع بظاہر تو بہتر ہے مگر اس کے اندر تباہی و ہلاکت موجود ہے جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حذیفہ والی روایت میں فرمایا تھا: ((وَسَيَقُومُ فِيهِمْ رِجَالٌ قُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الشَّيَاطِينِ فِي جُثْمَانِ إِنْسٍ)) ’’ان میں ایسے لوگ ہوں گے جن کے دل شیطانوں والے اور حلیے انسانوں کے ہوں گے۔‘‘ |