۲۔ اہل مغرب(شام والے)حق پر رہیں گے یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے۔[1] ((عن أَبَي عِنَبَةَ الْخَوْلَانِيَّ رضي اللّٰه عنه لَا يَزَالُ اللّٰهُ يَغْرِسُ فِي هَذَا الدِّينِ غَرْسًا يَسْتَعْمِلُهُمْ فِي طَاعَتِهِ إِلَى يَوم الْقِيَامَةِ)) ۱۴۔ ابو عنبۃ الخولانی کی روایت ہے جس کے الفاظ اس طرح ہیں "اللہ ہمیشہ اس دین میں ایک پودا لگائے گا(جماعت کو بنیاد فراہم کرے گا)جسے یہ لوگ اس کی اطاعت میں استعمال کریں گے قیامت تک۔[2] خلاصہ کلام یہ ہے کہ طائفہ منصورہ کے بارے میں احادیث متواتر ہیں جیسا کہ اہل علم کی ایک جماعت نے اس کی صراحت کی ہے۔مثلاً شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے’’ اقتضاء الصراط المستقیم‘‘،امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے’’ الازھار المتناثرۃ ‘‘ اور ہمارے شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’صلاۃ العیدین‘‘ میں لکھا ہے:’’ان احادیث سے طائفہ منصورہ کی تعریف بھی معلوم ہو جاتی ہے۔اس لئے کہ یہ گروہ حق پر ہوگا۔اور اللہ اس کی حفاظت کرے گا اس جماعت کو اللہ ہی وجود بخشے گا یہاں تک کہ اس کا حکم(قیامت)آجائے۔[3] ۳۔کیا طائفہ منصورہ اور فرقہ ناجیہ کے اوصاف میں تعارض اور تغایر ہے؟ ازالہ: |