جو قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت سے ثابت نہیں ہوتا تھا اسے دین کے اصولوں میں شمار نہیں کرتے تھے بلکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے کتاب و حکمت کو ہی یہ اصول مانتے تھے جس کا یہ اعتقاد رکھتے تھے اور جس پر اعتماد کرتے تھے۔[1] (۳)اہلسنت والجماعت اور سلفیت: بہت سے بدعتی گروہوں اور گمراہ فرقوں نے بھی خود کو اہلسنت والجماعت کا نام دینے کی کوشش کی ہے تاکہ عام مسلمانوں کو ان کی فطرت سے پھیر دیں۔شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں بہت سے لوگ ان فرقوں کے بارے میں صرف ظن اور خواہش کی بنیاد پر خبر دیتے ہیں۔ان کے بارے میں بتاتے رہتے ہیں،اور جو ان کے مقتدا اور رہنما کی طرف منسوب فرقہ ہوتا ہے یا اس کو پسند کرنے والا یا تعلق رکھنے والا گروہ ہوتا ہے اسے اہل سنت کہتے ہیں اور بقیہ فرقوں کو بدعتی فرقے قرار دیتے ہیں۔حالانکہ یہ واضح گمراہی ہے اس لئے کہ اہل حق اہل سنت والجماعت کا مقتدا اور رہنما اور قائد صرف جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔[2] بعض لوگوں نے اشاعرہ کو اہلسنت کا ہراول قرار دیا ہے۔جیسا کہ عبدالقاہر بن طاہر البغدادی المتوفی ۴۲۹ ہجری نے اپنی کتاب میں لکھا ہے:اد رکھو کہ اہل سنت والجماعت کی آٹھ اقسام ہیں،ایک قسم وہ ہے جنہوں نے ابواب التوحید والنبوۃ احکام الوعد والوعید،ثواب عذاب،شروط الاجتھاد،امامت،سیادت کا علم حاصل کیا ہے اس کا احاطہ کیا ہے،اور اس علم میں انہوں نے متکلمین کے صفاتی |