میں کہتا ہوں کہ غور کرنا چاہیئے کہ کسی طرح ابن رجب نے فرقہ ناجیہ طائفہ منصورہ اور غرباء کو ایک شمار کیا ان میں کوئی فرق نہیں کیا(اس میں ان لوگوں کا رد ہے جو ان میں فرق کرتے ہیں)۔ ۳۔اہل الحدیث: اہل الحدیث سے متعلق گفتگو میں مندرجہ ذیل امور زیر بحث ہوں گے۔ ۱۔اہل علم و ایمان کا اس بات پر اتفاق ہے کہ فرقہ ناجیہ اور طائفہ منصورہ سے مراد اہل الحدیث ہیں۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ اہل الحدیث ہی طائفہ منصورہ اور فرقہ ناجیہ ہیں۔اب ہم اہل علم کا وہ عظیم القدر اتفاق پیش کرتے ہیں جسے تسلیم کیئے بغیر چارہ نہیں ہے۔ یہ اہل علم رب العالمین کے دین کے حاملین ہیں یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کی تعریف کتاب اللہ نے کی اور کتاب اللہ کی قدر انہوں نے کی ہے۔ان کی وجہ سے سنت قائم ہے اور سنت کی وجہ سے یہ قائم ہیں۔جو ان کی راہ کو چھوڑ کرکوئی اور راہ اپنائے گا وہ بے وقوف ہی ہوگا۔مندرجہ ذیل اہل علم کا مذکورہ رائے پر اتفاق ہے۔ ۱۔ عبداللہ بن المبارک رحمۃ اللہ علیہ المتوفی ۱۸۱ ہجری۔ ۲۔ علی بن المدینی رحمہ اللہ المتوفی ۲۴۱ ہجری۔ ۳۔ احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ المتوفی۲۴۱ ہجری۔ ۴۔ محمد بن اسماعیل البخاری المتوفی ۲۵۶ ہجری ۵۔ احمد بن سنان المتوفی۲۵۸ ہجری ۶۔ عبداللہ بن مسلم بن قتیبہ المتوفی ۲۶۷ ہجری۔ ۷۔ محمد بن عیسیٰ ترمذی المتوفی۲۷۶ ہجری۔ ۸۔ محمد بن حبّان المتوفی۳۵۴ ہجری۔ |