Maktaba Wahhabi

49 - 198
حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا اور ان کے شوہر ابو سلمہ رضی اللہ عنہ اپنے دودھ پیت بچے کو لے کر ہجرت کے لئے نکلے۔ بنی مغیرہ ام سلمہ کے خاندان) نے راستہ روک لیا اور ابو سلمہ سے کہا کہ تمہارا جہاں جی چاہے پھرتے رہو مگر ہماری لڑکی لے کر نہیں جا سکتے۔ مجبوراً بیچارے بیوی کو چھوڑ کر چلے گئے پھر بنی عبد الاسد (ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے خاندان والے) آگے بڑھے اور انہوں نے کہا کہ بچہ ہمارے قبیلہ کا ہے، اس ہمارے حوالے کرو اس طرح بچہ بھی ماں اور باپ دونوں سے چھین لیا گیا۔ تقریباً ایک سال تک حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بچے اور شوہر کے غم میں تڑپتی رہیں اور آخر بڑی مصیبت سے بچے کو حاصل کر کے مکہ سے اس حال میں نکلیں کہ اکیلی عورت گود میں بچہ لئے اونٹ پر سوار تھی اور ان راستوں پر جا رہی تھی جن سے مسلح قافلے بھی گزرتے ہوئے ڈرتے تھے۔ عیاش رضی اللہ عنہ بن ربیعہ ابو جہل کے ماں جائے بھائی تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہجرت کر کے مدینہ پہنچ گے۔ پیچھے پیچھے ابو جہل اپنے ایک بھائی کو ساتھ لے کر جا پہنچا اور بات بنائی کہ اماں جان نے قسم کھا لی ہے کہ جب تک عیاش کی شکل نہ دیکھ لوں گی نہ دھوپ سے سائے میں جاؤں گی اور نہ سر میں کنگھی کروں گی۔ اس لئے تم بس چل کر انہیں صورت دکھا دو، پھر واپس آجانا۔ وہ بے چارے ماں کی محبت میں ساتھ ہو لیے۔ راستے میں دونوں بھائیوں نے ان کو قید کر لیا اور مکے میں انہیں لے کر اس طرح داخل ہوئے کہ وہ رسیوں میں جکڑے ہوئے تھے اور دونوں بھائی پکارے جا رہے تھے کہ ’اے اہلِ مکہ! اپنے ان نالائق لونڈوں کو یوں سیدھا کرو، جس طرح ہم نے کیا ہے۔‘‘ کافی مدت یہ بیچارے قید رہے اور آخر کار ایک جانباز مسلمان انہیں نکال لانے میں کامیاب ہوا۔ مسلمانوں کا یہ عمل اس بے مثال اخلاقی تربیت کا براہِ راست نتیجہ تھا جو مکی زندگی کے پورے دور میں قرآن کی راہنمائی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دی۔ ان کو بایا گیا تھا کہ ہجرت کرنے میں فکرِ جان کی طرح فکر روزگار کےلئے بھی پریشان نہ ہونا چاہئے۔ آخر یہ بے شمار چرند و پرند اور آبی حیوانات جو تمہاری آنکھوں کے سامنے ہوا، خشکی اور پانی میں پھر رہے ہیں، ان میں سے کون اپنا رزق اُٹھائے پھرتا ہے، اللہ ہی تو ان سب کو پال رہا ہے، جہاں جاتے ہو اللہ کے فضل سے کسی نہ کسی طرح رزق مل ہی جاتا ہے۔ لہٰذا تم یہ سوچ کر ہمت نہ ہارو کہ اگر ایمان کی خاطر گھر بار چھوڑ کر نکل گئے تو کھائیں گے کہاں سے۔ اللہ جہاں سے اپنی جاندار مخلوق کو رزق دے رہا ہے، تمہیں بھی دے گا۔ ٹھیک یہی بات ہے جو سیدنا مسیح علیہ السلام نے اپنے حواریوں سے فرمائی تھی۔ انہوں نے فرمایا: ’’کوئی آدمی دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھے گا اور دوسرے سے محبت یا ایک سے ملا رہے گا اور دوسرے کو ناچیز جانے لگا۔ تم خدا اور دولت دونوں کی خدمت
Flag Counter