ایریا والوں نے اخگر یا انگر فعل بنا کر مسلمان ہونے والوں کے لئے استعمال کیا اور اسی زبان میں مسلم کو مخگرایا کہتے ہیں۔ اور یونانیوں نے مگر تھیس، مگریوموس، مگر یزین مسلمانوں کے لئے الفاظ بنائے۔ کتاب باروق جو تورات کے نسخہ مبصینیہ میں ایک صحیفہ ہے اس کے ۸: ۳۳ میں حاجرین کا ذکر ایل تیما کے ساتھ آیا ہے اور اس سے مراد وہ لوگ لئے ہیں جو حکمت اور دانائی کے جویاہوں مختلف زبانوں کی اس شہادت سے ثابت ہے کہ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام عرب میں آباد ہوئے اور ہاجرہ کی اولاد کا نام مسلمان خود مسیحیوں سے رکھا جانا بھی اس امر کی تصدیق کرتا ہے۔ حبقوق نبی علیہ السلام نے اس پیشن گوئی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا خدا جنوب سے اور وہ جو قدوس ہے کوہ فاران سے آیا حبقوق ۳:۳ یہاں صاف طور پر فاران کا جنوب میں ہونا بیان کیا گیا ہے۔ اور حجاز شام کے جنوب میں ہے۔ دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ آمد: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مخصوص اور روشن نشان کے متعلق ہم حضرت حنوک یا ادریس علیہ السلام کی پیشن گوئی میں بحث کر چکے ہیں۔ اور وہاں ہم یہ بھی دکھا چکے ہیں کہ اس بشارت کا انتظار ابتداء عالم سے کل انبیاء کو تھا۔ یہاں تک کہ حضرت مسیح کی ۳۳ سال کے بعد بھی یہودہ نے اپنے خط میں اس پیشنگوئی کے پورا ہونے کی تمنا ظاہر کی ہے۔ پس جناب مسیح علیہ السلام کے بعد صرف ایک ہی نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ان کے حق میں یہ بشارت عظمےٰ پوری ہوئی ایک عرصہ دراز سے بائیبل کے ترجمہ میں دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ خداوند کے آنے کا ذکر موجود ہے۔ مگر کچھ عرصہ سے نئے ترجموں میں اس پیشن گوئی کو مبہم بنانے کے لئےاس کا ترجمہ ’’لاکھوں قدوسیوں کے ساتھ‘‘ کیا جانے لگا ہے۔ اس لئے عربی الفاظ پر مختصر سی بحث کی ضرورت ہے۔ دراصل دس ہزار قدوسیوں کی معیّت نہ صرف فاران کی جائے وقوع کے متعلق فیصلہ کر دیتی ہے۔ بلکہ پیشن گوئی کے اصل مصداق کے ناقابلِ تردید شہادت دیتی ہے۔ کیونکہ صرف انبیاءبنی اسرائیل اسرائیل کی تاریخ میں نہیں بلکہ دنیاکی تاریخ میں دس ہزار قدوسیوں کا قدوس ساتھی صرف حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ثابت ہوتے ہیں۔ جناب موسیٰ نے دو ہزار سال بیشتر موعود دیان کا یہ نشان بتایا۔ ایسا نہیں بلکہ جناب آدم کی صرف ساتویں پشت میں حضرت ادریس علیہ السلام یہی روشن نشان بیان فرماتے ہیں۔ اور ہندو مت کی کتابوں پر آن وغیرہ پر اعتبار کر لیا جائے تو ہزاروں نہیں لاکھوں برس بیشتر دیدوں کے رشیوں نے موعود کا یہی نشان بتایا ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایسا واقعہ دنیا کی تاریخ میں صرف ایک ہی ہو ا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ایک ہی رہے گا۔ دس ہزار قدوسی بنانا تو ایک |