Maktaba Wahhabi

26 - 198
نہ تفرقہ ہے، نہ پارٹی اور جتھہ بندی ہے، نہ گروہ پسندی۔ بس اسلام ملت ہے، اللہ کی بندگی ہے اور رسول کی اطاعت۔ ہر مسلمان بلکہ ہر انسان بھائی بھائی ہے، ان العباد لّھم اخوان۔ کوئی انسان بحیثیت انسان کے اچھوت نہیں ہے، اعمال کیسے ہوں، عقیدے کیسے ہوں، بحث یہ ہے ناپاکی جسم میں نہیں ہے، عقیدے میں ہوتی ہے جسم ہر انسان کا پاک ہے۔ تاریخ و اقوامِ عالم کی اجماعی کیفیت اور ساتویں صدی تک کے وہ تمام بوجھ جو نوعِ انسانی کی پیٹھ پر ڈال دیئے گئے تھے اور ظہورِ اسلام کے بعد کی دنیا کا حال مختصراً آپ نے سن لیا۔ نتیجہ کیا نکلا؟ نتیجہ یہ نکلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رحمت تھے، نشانِ رحمتِ الٰہی اور سبب رحمتِ ایزدی تھے۔ ساتویں صدی میں نوعِ انسانی کی حالت آپ سن چکے، تہذیب و سلطنت کا حال معلوم کر چکے، کلیسائی احکام، پاپائی نظام، رومہ کی سعادت، ہندی احکام و قوانین، رسم و رواج، پابندی و جکڑ بندی دیکھ لی۔ فیصلہ یہ ہو گا کہ نسلِ انسانی یکسر گرفتارِ بلا و معذب تھی۔ عقل گرفتار، جسم گرفتار، غاصبانہ ذہنیت، غلامانہ عقیدت جسم میں ظالمانہ شرارت، روح میں بزدلانہ خباثت، بادشاہتوں اور مذہبی مسندوں نے طرح طرح کی عقوبتیں ڈال رکھی تھیں۔ بس بحالات ایں، تاریخ کا بے لاگ، اٹل بے پناہ فیصلہ یہی ہو گا اور ہے کہ نوعِ انسان عذاب و ذلّت کے عذاب میں گرفتار تھی۔ غیرتِ خداوندی جوش میں آتی ہے آیۂ رحمت بن کر محمد رسول اللہ کا ظہور ہوتا ہے۔ عیسائی و موسائی، سب کو پیامِ رحمت ملتا ہے، انقلاب ہوتا ہے، دنیا بدلتی ہے۔ کل جو سورج نسلِ انسانی پر ایک نئے ظلم کی خبر لاتا تھا، آج اس کی ہر شعاع دامنِ انسان کو امن و راحت، رأفت و رحمت سے مالا مال کر رہی ہے، غلامی کی بیڑیاں کٹ جاتی ہیں۔ پیٹھ کا بوجھ گر جاتا ہے، ذہنی بندشیں اور فکری بندھن ٹوٹ جاتے ہیں۔ نسلِ انسانی ہر قسم کے ظلم و عذاب سے نجات پاتی ہے اور ہر قسم کی جتھہ بندی۔ نسلی غرور و ذاتی وجاہت کی جکڑ بندیوں سے نجات پا کر بھائی بھائی بن جاتی ہے۔ مشرق و مغرب میں بجز اس نعرہ کے اور کچھ نہیں سنا جاتا کہ: وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ ] الأنبیا: 21- 107 [ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ (التوبة : 128) فَبَشِّرْ عِبَادِي الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ،] الزُّمَرِ: [17- 18
Flag Counter