کی متاعِ گراں کسی طالبِ ایمان کے ہاتھ نہیں آسکتی۔ اس لئے یہ ناگزیر امر ہے کہ طالبانِ رشد و ہدایت صاحبِ قرآن کے بلند پایہ اخلاق و عادات، بے مثل سیرت و کردار اور ارفع و اولیٰ افکار و تعلیمات کا گہری نظر سے مطالعہ کریں اور اس سے اپنے قلوب و اذہان کو منور کرنے کا سامان کریں۔ (۲) سورہ احزاب میں ارشاد ہوا ہے: لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللہِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُوْا اللهَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ وَذَكَرَ اللهَ كَثِيْرًا (احزاب: ۲۱) درحقیقت تم لوگوں کے لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک بہترین نمونہ ہے، ہر اس شخص کے لئے جو اللہ اور یومِ آخر کا امیدوار ہو اورکثرت سے اللہ کو یاد کرے۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا، انسان کی یہ ایک فطری ضرورت ہے کہ وہ انفرادی سیرت کی تعمیر اور اجتماعی معاملات کی صورت گری کے لئے کسی معیاری اور مثالی شخصیت کے عملی نمونے کا طالب ہوتا ہے قرآن مجید نے ان لوگوں کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو بطور نمونہ پیش کیا ہے۔ جو خدائے واحد پر ایمان لائے ہوںِ آخرت میں اس کے سامنے کھڑا ہونے پر یقین رکھتے ہوں اور زندگی کی مہلتِ عمل کو اس کی یاد دلوں میں تازہ رکھتے ہوئے اور اس کی عطا کردہ ہدایت کو مشعلِ راہ بناتے ہوئے گزارنے کا عزم و ارادہ رکھتے ہوں۔ اس طرح حضور اپنے مقام و مرتبہ کے لحاظ سے اپنی دعوت کے آغاز سے لے کر آج تک اسلامی معاشرے کی مرکزی اور بنیادی شخصیت ہیں، اور ہمیشہ رہیں گے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مقام و مرتبہ کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے۔ یہ ایک بدیہی حقیقت ہے کہ اگر کسی فرد یا گروہِ افراد کی زندگیوں کو بعض خاص اصولوں کے مطابق ڈھالنا مقصود ہو اور ان کی شخصیتوں کی تعمیر کسی خاص نظامِ فکر کے مطابق کرنا مطلوب ہو تو ان افراد کے سامنے محض ان خاص اصولوں اور نظریوں اور افکار و تعلیمات کو (خواہ وہ کتنی ہی تفصیل کے ساتھ کیوں نہ ہوں) پیش کر دینا کبھی کافی نہیں ہوتا۔ اس غرض کے لئے ان کے سامنے کسی ایسے عملی نمونے کا موجود ہونا ضروری ہے۔ جس کی ذات کے اندر وہ ان اصولوں اور نظریوں کو عملاً جلوہ گر دیکھ سکیں اور ان افکار و تعلیمات کی عملی کار فرمائی کا مشاہدہ وہ اس شخصیت کے واسطے سے کر سکیں۔ جب تک ایسی ایک شخصیت سامنے نہ ہو آدمی کو بہت سے اصول محض قوّتِ متخیّلہ کی کرشمہ سازی ہی نظر آئیں گے اور ان کو عملی جامہ پہنانا ایک امر حال معلوم ہو گا۔ لیکن جب ایک شخصیت ان اصول و تعلیمات کا |