Maktaba Wahhabi

179 - 198
ایسا ہی ہوا چوتھی بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تجھے کس چیز سے پاک کر دوں؟ وہ بولے زنا سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا یہ شخص پاگل تو نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ وہ پاگل نہیں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا اس نے شراب پی رکھی ہے؟ ایک شخص نے اُٹھ کر ماعز کے منہ کی بُو سونگھی تو اسے شراب کی بو نہیں ملی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان سے پوچھا کیا تم نے زنا کیا ہے؟ انہوں نے کہا ’’ہاں‘‘ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم صادر فرمایا اور ان کو سنگسار کر دیا گیا۔ اس واقعہ کو دو تین دن گزرے ہوں گے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ماعز بن مالک کے لئے مغفرت کی دعا کرو اس نے ایسی توبہ کی ہے جو اگر ایک پوری قوم کے درمیان تقسیم کر دی جائے تو ان سب کے لئے کافی ہو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ ارذ کے بطن غامد کی ایک عورت آئی اور اس نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول مجھے پاک کر دیجئے!‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تیرا برا ہو لوٹ جا، اور اللہ کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم توبہ و استغفار کر لے۔‘‘ وہ بولی ’’آپ مجھے ماعز بن مالک کی طرح لوٹانا چاہتے ہیں؟ یہ زنا سے قرار پایا ہوا حمل ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو (زنا سے) حاملہ ہے؟ اس نے کہا۔ ’’ہاں‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وضع حمل تک انتظار کر۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بچہ جننے تک کے عرصہ کے لئے ایک انصاری کی نگرانی میں دے دیا کچھ عرصہ بعد اس انصاری نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر اطلاع دی کہ غامدی عورت بچہ جن چکی ہے آپ نے فرمایا۔ ’’مگر ہم ایسا نہیں کریں گے کہ اسے سنگسار کر دیں اور اس کے شیر خوار بچہ کو اکیلا چھوڑ دیں۔ کوئی اسے دودھ پلانے والا نہ ہو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا کہ ’’لوٹ جا اسے دودھ پلا جب دودھ چھڑا لینا تب آنا۔ جب وہ دودھ چھڑا چکی تو بچہ کو لے کر آپ کے پاس آئی بچہ کے ہاتھ میں روٹی کا ایک ٹکڑا تھا۔ اس نے آپ سے کہا رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا ہے اور اب یہ کھانا کھانے لگا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچہ کو کسی مسلمان کے حوالے کر دیا اور اس عورت کے رجم کا حکم صادر فرمایا۔ چنانچہ اسے سینہ تک زمین میں گاڑ کر سنگسار کرا دیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ایک پتھر مارا جس سے خون کے چھینٹے اڑ کر خالد کے چہرہ پر پڑے۔ انہوں نے عورت کو برے الفاظ سے یاد کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’خالد ذرا سنبھل کر، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے جو اگر ناجائز چنگی وصول کرنے والا بھی کرتا تو اسے بخش دیا جاتا۔‘‘ پھر آپ نے س کے جنازہ کی نماز پڑھی اور اسے دفن کرایا۔ (مسلم۔ نسائی) اگر کسی قانون اور مقنّن کی خوبی و کامیابی کا تعلق قانون کے قابلِ عمل ہونے اور عوام کے دل میں قانون
Flag Counter