آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوری اور دشمنی کے اظہار کے مختلف رُوپ ہیں، جنہیں دیکھ کر شیطان اور اس کے چیلے خوش ہوتے ہیں اور مزید حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ افسوس مسلمان اس حدیث کو بھول گیا کہ شرم اور ایمان کبھی علیحدہ نہیں ہو سکتے۔ اور محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا۔ برے اخلاق میں عبادت ضائع ہو جاتی ہے۔ اور دکھاوے کی ہر نیکی برباد ہو جاتی ہے۔ اور رزق حرام کے ساتھ عبادت قبول نہیں ہوتی۔ یہ تمام فراموشیاں شیاطین مغرب کی پیداکردہ ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان کبھی ذلیل اور مغلوب نہیں ہو سکتا۔ جب تک کہ اس کا تعلق حضرت محمد مصطفےٰ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ سے ہے اور وہ اس پاکیزہ تعلق کو ختم کرنے کے لے ہمہ تن مصروف ہیں۔ اور ان کا مطمعِ نظر یہ ہے ؎ یہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا روحِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بدن سے نکال دو فکرِ عرب کو دے کر فرنگی تخیّلات اسلام کو حجاز کو یمن سے نکال دو آج باطل قوتوں کی سازشوں کو سمجھنے اور اپنی نیتوں کو درست کرنے اور محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی بنیاد پر اپنی زندگی ان کے اسوۂ حسنہ کے مطابق ڈھالنے اور نئی نسل کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم عربی کی تعلیم دینے اور باہمی اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے۔ جس کے بعد انشاء اللہ وہ دن دور نہ ہو گا کہ یہی راندے ہوئے مسلمان اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا مستحق بنا لیں گے۔ اور مشرق و مغرب کی قیادت مسلمانوں کے ہاتھ میں آجائے گی۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ اگر تم ایماندار ہو تو دنیا بھر میں غالب تم رہو گے۔ واخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔ |