باندی کا بیٹا ہوں ، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، میرے بارے میں تیرا حکم نافذ ہے، میرے بارے میں تیرا فیصلہ انصاف پر مبنی ہے، میں تجھ سے تیرے ہر اس نام کے ذریعہ سوال کرتا ہوں جس سے تو نے خود کو موسوم کیا ہے، یا اسے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ہے، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھلایا ہے، یا اپنے پاس علم غیب میں اسے اپنے لیے خاص کر رکھا ہے، کہ تو قرآن کریم کو میرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور اور میرے رنج و غم اور پریشانیوں کے خاتمہ کا ذریعہ بنا دے۔‘‘ ۵۹۔ ((اَللّٰہُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَی طَاعَتِکَ)) [1] |