Maktaba Wahhabi

208 - 224
اپنے اجتہادات اور انداز استدلا ل میں متفق بھی ہوتے تھے، اور اکثر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے سیّدناعمر رضی اللہ عنہ کے مذہب کی طرف بعض مسائل میں رجوع بھی کیا ہے ، مثلاً: ’’مقاسمۃ الجدو الاخوۃ ‘‘کے مسئلے میں کبھی۔ ثلث کی طرف اور کبھی سدس کی طرف۔ پھر بھی دونوں نے بہت سے مسائل میں اختلاف بھی کیا ہے اور ان کے چند اختلافی مسائل یہ ہیں کہ: ٭ ابن مسعود رضی اللہ عنہ حالت رکوع میں اپنے دونوں ہاتھوں کی تطبیق کرتے تھے اور انہیں گھٹنوں پر رکھنے سے روکتے تھے جب کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ انہیں گھٹنوں پر رکھتے تھے اور تطبیق سے روکتے تھے۔ ٭ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی رائے یہ تھی کہ اگر کوئی اپنی بیوی سے کہہ دے کہ ’’تم مجھ پر حرام ہو‘‘ تو یہ یمین اور قسم ہے ، جب کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے ایک طلاق مانتے تھے۔ ٭ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ایسے شخص کے بارے میں جس نے کسی عورت سے زنا کیا پھر اس سے شادی کر لی ہو یا یہ فرماتے تھے کہ جب تک دونوں ساتھ رہیں زنا کار ہوں گے، جب کہ حضرت عمر کا خیال یہ نہیں تھا، بلکہ وہ پہلی حالت کو زنا اور دوسری حالت کو نکاح مانتے تھے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے درمیان مختلف فیہ مسائل کو سو سے زیادہ شمار کیا ہے۔ لیکن اس قدر اختلاف کے باوجود ایک کے نزدیک دوسرے کی محبت میں کوئی کمی نہیں آئی اور نہ ایک دوسرے کے احترام اور تعلق و دوستی میں کوئی کمزوری آئی۔ دیکھیے یہ ابن مسعود ہیں ، ان کے پاس دو شخص آتے ہیں ، ایک نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس پڑھا ہے ، اور وسرے نے کسی اور صحابی کے ۔پاس تو جس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس پڑھا ہے وہ کہتا ہے کہ مجھے عمر بن الخطاب نے ایسے پڑھایا ہے۔ یہ سن کر ابن مسعود رونے لگتے ہیں یہاں تک کہ کنکریاں آنسوؤں سے تر ہو جاتی ہیں اور فرماتے ہیں کہ جیسے عمر رضی اللہ عنہ نے
Flag Counter