Maktaba Wahhabi

108 - 224
کی بیش بہا خدمت کی اور مؤطا جیسی گراں قدر کتاب تالیف فرمائی جس میں اہل حجاز کی قوی احادیث اور مستند اقوالِ صحابہ و فتاویٰ تابعین جمع کر دیے اور اس کے بہترین فقہی ابواب قائم کیے۔ یہ مؤطا آپ کی چالیس سالہ جانفشانیوں کا ثمرہ ہے۔ اسلام میں حدیث و فقہ کی یہ سب سے پہلی کتاب ہے۔ ستر ( ۷۰) معاصر علماء حجاز نے بھی اس کی تائید و موافقت فرمائی۔ اس کے باوجود منصور نے جب اس کے چند نسخے کراکے دوسرے شہروں اور ملکوں میں بھیجنے کا ارادہ کیا تاکہ لوگ اس فقہ پر عمل کریں اور پیدا شدہ اختلافات ختم ہو جائیں تو سب سے پہلے آپ نے اس خیال کی مخالفت فرمائی اور فرمایا: امیر المؤمنین! آپ ایسا نہ کریں ۔ لوگوں تک بہت سی باتیں اور احادیث و روایات پہنچ چکی ہیں اور ہر جگہ کے لوگ ان میں سے کچھ کو اپنا چکے ہیں جس سے خود ہی اختلاف رونما ہو چکا اور اب اس اقدام سے مزید اختلافات پیدا ہو جائیں گے، اس لیے انہوں نے اپنے لیے جو اختیار کر لیا ہے اس پر انہیں آپ چھوڑ دیں … خلیفہ منصور نے یہ سن کر کہا: ابو عبداللہ ! آپ کو اللہ اور توفیق بخشے۔[1] یہ امام کتنا جلیل القدر ہے جو بغیر رضا مندی کے اس کتاب پر دعوتِ عمل کا اقدام بھی نہیں کرنے دیتا جس میں اس نے اپنی سنی ہوئی سب سے اچھی احادیث اور اپنا محفوظ و قوی علم ودیعت کر دیا تھا جس پر اہل مدینہ اور بہت سے معاصر علماء کا بھی اتفاق تھا۔ امام مالک کے نام سیّدنا لیث بن سعد کا مکتوب: غالباً ادب اختلاف کی سب سے اچھی اور بہترین مثال وہ مکتوب ہے جسے فقیہ و عالم مصر امام لیث بن سعد نے امام مالک کے نام بھیجا۔ کمالِ ادب کے ساتھ اس میں آپ نے ان سب مسائل کا ذکر کیا ہے جس میں ان دونوں حضرات کا اختلاف تھا۔ یہ مکتوب کافی طویل ہے اس لیے اس کا صرف انتخاب یہاں پیش کیا جا رہا ہے یہ جس سے ہمیں معلوم ہو جائے کہ اس اُمت کے اسلاف اور علماء ، فقہاء نے کن آدابِ اختلاف کے سائے میں پرورش پائی تھی۔
Flag Counter