Maktaba Wahhabi

102 - 224
روک دیے جائیں اور غیر مناسب وقت میں انہیں کتابت و شہادت کا مکلف بنا دیا جائے۔ ان حضرات کی دلیل سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ قراء ت ہے: وَلَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّلَا شَھِیْدٌ جب لغت تمیم میں لفظ مدغم ہو تو دونوں احتمالات ہوتے ہیں کہ فعل معلوم کے لیے بھی ہو اور مجہول کے لیے بھی۔۔ اس وجہ سے یہ اختلاف رونما ہوا اگرچہ فک ادغام لغت حجاز ہے۔ [1] اس نوعیت کے اسباب اختلاف کے محقق کو مفرد کلمات، مختلف تراکیب ، اجمال و بیان عموم و خصوص ، اطلاق و تقیید وغیرہ کی بہت ساری مثالیں مل جائیں گی۔ ان مذکورہ باتوں سے اس طرح کی دوسری چیزیں جو سبب اختلاف بنیں اچھی طرح سمجھی جا سکتی ہے۔ اور اس موضوع کی کتابوں سے دیگر معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں ۔[2] ۲۔روایت: اسباب اختلاف کے اس نوع کے متعدد پہلو اور مختلف اثرات و نتائج ہیں ۔ علماء سلف کے اکثر فقہی اختلافات اس سے وابستہ ہیں … کبھی کسی مجتہد تک حدیث نہیں پہنچ پاتی تو کسی آیت یا دوسری حدیث کا ظاہری مفہوم دیکھ کر یا کسی مسئلہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا ہو اس پر قیاس کر کے یا استصحاب حال[3] یا یہ کہ اصل برأت اور عدم تکلیف ہے۔[4] یا اجتہاد کی کسی معتبر وجہ کے مطابق فتویٰ دے دیتا۔ کبھی زیر بحث معاملے میں کسی دوسرے مجتہد کو کوئی حدیث مل جاتی جس کے مطابق وہ فتوی دے دیتا تو دونوں مجتہدوں کے فتویٰ میں اختلاف ہو جاتا ہے۔ مجتہد کو کبھی حدیث مل جاتی ہے مگر اس کی نظر میں کوئی ایسی علت ہے جو اس حدیث کے
Flag Counter