Maktaba Wahhabi

104 - 224
مراد سمجھنے میں اسے آسانی ہوتی ہے اور دوسرے تک وہ حدیث اس طرح نہیں پہنچتی جس سے اس کا اخذ کردہ مفہوم مختلف ہو جاتا ہے۔ ایک راوی کبھی حدیث کا کچھ ٹکڑا اور دوسرا اسے مکمل سنتا ہے۔ کبھی حدیث کسی ایسی کتاب سے نقل کی جاتی ہے جس کا لفظ بدلا ہوا ہے اور اسے ہی وہ نقل کر لیتا ہے اور اسی حدیث کو دوسرا شخص اس کے صحیح الفاظ کے ساتھ کسی دوسری جگہ سے نقل کرتا ہے جس کی وجہ سے رائیں مختلف ہو جاتی ہیں ۔ کبھی مجتہد کے نزدیک حدیث صحیح ہے لیکن وہ سمجھتا ہے کہ یہ ایک دوسری سے زیادہ صحیح اور قوی حدیث سے متعارض ہے اس لیے زیادہ قوی حدیث کو وہ ترجیح دیتا ہے یا دونوں دلائل میں زیادہ قوی کون ہے یہ اس پر واضح نہیں ہوپاتا تو وہ دونوں میں سے کسی سے بھی وہ اس وقت تک استنباط نہیں کرتا جب تک قابل ترجیح صورت اس کے سامنے نہ آجائے۔ کوئی مجتہد کبھی ایسی نص پا جاتا ہے جو ناسخِ حدیث ہے یا اس کے عموم کی تخصیص کر دیتی ہے یا مطلق کو مقید بنا دیتی ہے اور دوسرے مجتہد کو ان میں سے کوئی چیز نہیں معلوم ہو پاتی، اس لیے دونوں کا مسلک اس مسئلہ میں الگ الگ ہو جاتا ہے۔ [1] قواعدِ اُصول اور ضوابطِ استنباط: اُصولِ فقہ … اجمالاً فقہی دلائل کی معرفت ، ان سے استفادہ کی کیفیت اور حال مستفید جاننے کو علم اُصولِ فقہ کہا جاتا ہے۔ تفصیلی دلائل سے ضبط اجتہاد اور استنباطِ احکامِ شرعیہ کے لیے مجتہدین نے جو قواعد وضع کیے ہیں ان کا مجموعہ یہ علم ہے … مجتہدین نے اپنے اُصولی مناہج و اسالیب میں وہ دلائل جن سے استفادۂ احکام، ان کی حجیت کا استدلال ، طریقہ استفادہ کی وضاحت کے لیے ان دلائل اور ان کے عوارض ذاتیہ وغیرہ جاننے کے لیے شروع سے آخر تک جتنے بھی قدم اُٹھائے جاتے ہیں اور حکم شرعی تک پہنچنے کے لیے جتنے بھی اعمال ہیں ان سب کی تشریح اور ہر ایک کی تحدید کر دی ہے۔
Flag Counter