Maktaba Wahhabi

210 - 224
جھوٹے پر اللہ کی لعنت کریں ۔‘‘ ابن عباس نے جن کو اپنے اجتہاد کی صحت اور زید بن ثابت کے اجتہاد کی چوک پر اس قدر اعتماد تھا کہ روز زید بن ثابت کو سواری پر دیکھا تو اس کی رکاب پکڑ لی اور لے کر چلنے لگے۔ اس پر زید بن ثابت نے کہا : اے چچا زاد رسول چھوڑیے ، تو ابن عباسرضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’کہ ہمیں اپنے علماء اور بڑوں کے ساتھ ایسا ہی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ پھر زید بن ثابت نے کہا کہ اچھا مجھے اپنا ہاتھ دکھائیے اور ابن عباس نے اپنا ہاتھ نکالا تو زید بن ثابت نے اسے چوم لیا اور فرمایا کہ ہمارے نبی کے اہل بیت کے ساتھ ہمیں یہی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جب زید بن ثابت کا انتقال ہوا تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایسے ہی علم کا خاتمہ ہوگا۔ بلکہ سنن کبریٰ بیہقی کی روایت میں ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایسے ہی علم کا خاتمہ ہوتا ہے، آج بہت سا علم دفن کردیا گیا۔ الغرض یہ تھے فقہی اختلافات کے چند نمونے اور مخالفین کے موقف کی چند مثالیں ۔ پُر آشوب دور میں اختلاف کا ادب و سلیقہ: صحابہ کرام رضی اللہ عنہ م اجمعین کے درمیان جو فتنے رونما ہوئے وہ سبھی کو معلوم ہیں اور ہمارا مذہب اہل سنت والجماعت کے مانند صحابہ کرام کی باہمی آویزش کے متعلق سکوت اور خاموشی کا ہے۔ لیکن ان فتنوں میں شعوبی، دین مخالف، د سیسہ کار اور ہوا پرستوں نے جو غبار آلود فضا میں شکار کیا کرتے ہیں ، شکار کیا اور اسی بنا پر کئی ایسے قصے اور واقعات مل جائیں گے جو ایک منصف کے صاف ذہن کو مکدر اور تیرہ بنا دیتے ہیں ۔ بلکہ کرید کرنے والے کو ان میں ایسے اغراض و مقاصد اور اہداف مل جاتے ہیں جن کے پس پردہ دین کو منہدم کرنا اور ان صحابہ رسول کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنا مقصود ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی صحبت کے لیے منتخب کیا تھا۔ لیکن اگر تم انصاف کی نظر سے دیکھو گے تو اس کے برعکس یہ پاؤ گے کہ اگرچہ تلوار بلند ہوئیں اور خون بہے، پھر بھی یہ حقیقت سامنے آئے گی اور ادراک اسی بات کا ہوگا کہ جو کچھ ہوا
Flag Counter