Maktaba Wahhabi

30 - 224
محرک ایمان اور علم و عقل دونوں ہیں ۔ کفار و مشرکین اور ملحدین و منافقین، جیسے یہود و نصاریٰ اور بت پرست و اشتراکی کی مخالفت ہر مسلمان پر فرض ہے جس سے پہلو تہی کرنا جائز نہیں ۔ اور کسی کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ایسی مخالفت کے ازالہ کی بات کرے۔ کیونکہ یہ خلاف ایسا ہے جس کا رشتہ ایمان اور حق سے جڑا ہوا ہے۔ ہاں ! ان اقوام و ملل کی مخالفت کا ازالہ اس طرح ۔ضرور کیا جا سکتا ہے کہ انہیں دعوتِ اسلام دی جائے جس سے وہ اپنے اسباب اختلاف جیسے کفر و شرک، نفاق و انشقاق ، بد اخلاقی و بد کرداری ، الحاد و بے دینی اور عقائد باطلہ کی اشاعت سے دُور ہو کر اللہ تعالیٰ کے دین میں داخل اور اس کی فوج میں شامل ہو جائیں ۔ ۳۔ خلافِ مترد: فرعی احکام جن میں دونوں پہلو پائے جاتے ہوں اور ایک دوسرے پر ترجیح کے ان میں متعدد احتمالات ہوں ۔ آگے چل کر ہم ان شاء اللہ ان کا ذکر کریں گے۔ چند مثالیں یہ ہیں : زخم اور قے سے نکلے ہوئے خون سے نقض وضو ، قرأت خلف الامام ، قبل فاتحہ قرأت بسم اللہ ، آمین بالجہر اور دوسرے بے شمار مسائل میں علماء کا اختلاف۔ ان اختلافات میں لغزش ہو سکتی ہے۔ احتیاط و تقویٰ اور نفسانیت ، علم و ظن، راجح و مرجوح ، مقبول و مردود سب آپس میں خلط ملط ہو سکتے ہیں اور ان سے بچنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ مقررہ قواعد و ضوابط اور آداب کا پورا پورا لحاظ رکھا جائے ، اور ان سے سر مو انحراف نہ کیا جائے۔ ورنہ اختلاف و افتراق کا ماحول پیدا ہو جائے گا۔ اور انتشار و انار کی سے شیطان کو موقع مل جائے گا کہ وہ دونوں فریق کو مقامِ احتیاط سے ہٹا کر درجہ نفسانیت تک پہنچا دے۔ وَالْعِیَاذُ بِاللّٰہِ اختلاف کے سلسلے میں علماء کی رائیں : علماء کرام نے اختلاف کی تمام قسموں سے روکا ہے اور حتی الامکان اس سے بچتے رہنے
Flag Counter