Maktaba Wahhabi

134 - 224
بما صلح بھا أ ولھا اس لیے انہوں نے اگلوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسلام کے چشمۂ شیریں سے سیراب ہونا شروع کیا اور اس تحریک کو اسلامی بیداری کی لہر سے تعبیر کیا جانے لگا۔ اعداء اسلام اپنے اختلاف مذاہب کے باوجود اس مبارک دعوت کے لیے میدان خالی کیوں چھوڑ سکتے تھے۔ ہم سے جنگ کے لیے ان کے پاس بے شمار اسلحے بھی ہیں ۔ ہمارے بعض بھائی جو ہمارے ہی درمیان اپنی زندگی کے شب و روز گذارتے ہیں وہ بھی ان کا ایک ہتھیار ہیں جو اعداء دین کے ہاتھوں کھلونا بننے میں کوئی عار نہیں محسوس کرتے۔ ان کے دوسرے بھی بہت سے طریقہ کار ہیں جن سے وہ مسلمانوں کو فریب دیتے ہیں اور نشاۃ ثانیہ کی راہ میں طرح طرح کے اسلحوں سے مشکلات اور رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں اور اس بیداری کو خطرناک چیلنجوں سے دو چار کرتے ہیں ۔ دوسرے اختلافات ہی مخلص داعیوں کا خون نچوڑنے کے لیے کافی تھے کہ پھر اس بیداری کو اختلاف کے ہولناک چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کی چٹان سے ٹکرا کران کی ساری کوششیں پاش پاش ہو گئیں ۔ اور ہمارے نوجوان مختلف جماعتوں اور گروہوں میں تقسیم ہو گئے۔ کوئی اپنے آپ کو سلفی کہتا ہے اور کوئی اہل حدیث بنتا ہے کچھ اپنے آپ کو مذہبیت کا علمبردار سمجھتے ہیں اور کچھ اس کے برخلاف لا مذہبیت کے داعی ہو گئے اور پھر کفر و فسق بدعت و انحراف اور جاسوسی وغیرہ کے الزامات ایک دوسر ے پر عائد کرنے لگے۔ حالانکہ کسی مسلمان کو اپنے بھائی پر اس طرح کا کوئی بے جا الزام ہر گز نہیں لگانا چاہیے ، چہ جائیکہ جان بوجھ کر یا لا علمی میں ان کے اعلان کے لیے اپنے سارے وسائل و ذرائع جھونک دیے جائیں اور اس کی کوئی پروا نہ ہو کہ اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے اُمت کے خلاف ان اختلافات کے ذریعہ کیا کیا کوششیں اور سازشیں ہو رہی ہیں ۔ ائمہ مجتہدین کے اختلاف کا جواز موجود تھا۔ مناسب اسباب کی وجہ سے وہ ضوابطِ اختلاف کے دائرہ میں بھی محدود تھا لیکن معاصرین کے اختلاف میں کوئی ایسی معقول وجہ نہیں جو ان کے یہاں پائی جاتی تھی کیونکہ یہ مجتہد نہیں بلکہ سبھی مقلد ہیں اور انہیں میں وہ بھی شامل
Flag Counter