Maktaba Wahhabi

135 - 224
ہیں جو ترکِ تقلید کا بلند بانگ دعویٰ کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ہم مقلد نہیں بلکہ کتاب و سنت سے براہِ راست احکام حاصل کرتے ہیں حالانکہ حقیقتہً چند کتب احادیث پر ان کی نظر ہوتی ہے اور ان کے مؤلفین و محدثین کی منتخب احادیث ان کے درجے اور رجال ہر چیز میں ان کی تقلید کرتے ہیں اور ان کتابوں سے مستنبط مسائل اور منقول اقوال فقہاء وغیرہ میں انہیں کی اتباع و پیروی کرتے ہیں … بہت سے لوگ اپنے آپ کو رجال ،مراتب جرح و تعدیل ، اور تاریخ رجال کا عالم سمجھتے ہیں جب کہ وہ اس موضوع پر لکھی ہوئی چند قدیم و جدید کتابیں پڑھ کر منبر اجتہاد پر چڑھ جاتے ہیں اور اپنے آپ کو دوسرے لوگوں سے اونچا سمجھ بیٹھتے ہیں ۔ حالانکہ جو شخص کچھ بھی علم رکھتا ہو اسے جہالت سے دُور رہنا چاہیے۔ دوسروں کو القاب تقسیم کرنے اور الزام تراشی سے خود کو بچانا چاہیے اور عقیدۂ اُمت کے خطرات کی اہمیت کا لحاظ کرتے ہوئے اس کے دفاع اور دلوں کوجوڑنے کی جدو جہد کرنی چاہیے ۔ سارے مسلمان جو تقلید کرتے ہیں اور وہ بھی جو اپنے ائمہ کے اقوال پر عمل کرتے ہیں ، خواہ وہ اپنے آپ کو کچھ بھی سمجھیں لیکن انہیں اپنے اختلاف کے باجود کم از کم ان اُصول و آداب کا التزام کرنا چاہیے جس کے گوشۂ عافیت میں ائمہ اسلاف نے اپنی زندگی گذاری۔ مخلص مسلمانوں کو اُمید ہو چلی تھی کہ اس بیداری سے وجودِ اُمت میں کافرانہ و ملحدانہ افکار اور عقائد و نظریات کی پیدا کردہ وہ خلیج پُر ہو جائے گی جس کی وجہ سے شیطان نے بہت سے دلوں اور عقلوں کو پھیر رکھا ہے اور ایسے آثار بھی تھے کہ ضلالت و گمراہی سے قلوب کی تطہیر ہو جائے گی اور وہ صحیح اسلامی عقائد سے روشن و پُر نور ہو جائیں گے۔ اس کے بعد اس وسیع دنیا کو پیغام اسلام سے روشناس کرایا جائے گا اور زمین کے گوشے گوشے میں کلمۂ حق سر بلند ہو جائے گا۔ لیکن یہ دیکھ کر دل تڑپ اُٹھتا ہے کہ بعض مسلمان ہی اس بیداری کے بال و پر نوچ رہے ہیں اور ا۔سے غیر منضبط اختلاف کی بیڑیاں پہنا رہے ہیں ۔ کچھ مسائل سبب اختلاف بن سکتے ہیں لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جو خود ہی ایک مدت سے مسلمانوں کو اُلجھائے ہوئے ہیں اور ان کی طاقت و قوت کو بہت زیادہ تباہ کر چکے ہیں ۔ ان کے سامنے ان چیزوں کو ایسا خلط ملط کر
Flag Counter