( ام سُلَیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر میرے ہاں تشریف لاتے اور میرے ہاں قیلولہ فرماتے۔ میں آپ کے لیے چمڑے کا بچھونا بچھا دیتی۔ آپ اس پر سوتے۔ آپ کو پسینہ بہت آتا تھا۔ میں آپ کا پسینہ جمع کرلیتی اور خوشبو میں ملا دیتی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ام سُلَیم! یہ کیا ہے؟‘‘ کہنے لگیں: یہ آپ کا پسینہ ہے۔ ہم اسے خوشبو میں ملا دیتے ہیں اور وہ نہایت عمدہ خوشبو ہے۔ ایک روایت میں ہے: ام سُلَیم نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کے لیے اس سے برکت کی امید رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تو نے خوب کیا۔‘‘[1]
( ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر خوبصورت کسی کو نہیں دیکھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ آپ کے چہرۂ مبارک میں آفتاب جاری ہے ۔[2]
( جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھل کر نہ ہنستے تھے بلکہ مسکراتے تھے۔ جب کوئی آپ کو دیکھتاتو کہتاکہ آپ نے آنکھوں میں سرمہ ڈالا ہوا ہے، حالانکہ آپ نے سرمہ نہیں ڈالا ہوتا تھا۔[3]
( کعب بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت خوش ہوتے تو آپ کا چہرہ مبارک دمکنے لگتا۔ ایسے معلوم ہوتا جیسے آپ کا چہرہ مبارک چاند کا ٹکڑا ہے۔ [4]
( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گو، لعنت کرنے والے اور گالی دینے والے نہ تھے۔ ناراضی کے وقت فرماتے: ’’اسے کیا ہے؟ اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔‘‘[5]
( اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کیا کام کرتے تھے؟ فرمایا: اپنے گھر کے کام کاج کرتے، جب نماز
|