Maktaba Wahhabi

97 - 256
’سَلُوا اللّٰہَ لِيَ الْوَسِیلَۃَ، قَالُوا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَ مَا الْوَسِیلَۃُ؟ قَالَ: أَعْلٰی دَرَجَۃٍ فِي الْجَنَّۃِ، لَا یَنَالُہَا إِلَّا رَجُلٌ وَّاحِدٌ، وَأَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَنَا ہُوَ‘ ’’اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ کا سوال کیا کرو۔ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وسیلہ کیا ہے؟ فرمایا: وسیلہ جنت کا اعلیٰ درجہ ہے، صرف ایک آدمی ہی اسے حاصل کر سکے گا اورمجھے امید ہے کہ وہ میں ہوں گا۔ ‘‘[1] ’إِنَّ لِي أَسْمَائً، أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَ أَنَا الْمَاحِي الَّذِي یَمْحُو اللّٰہُ بِيَ الْکُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي یُحْشَرُ النَّاسُ عَلٰی قَدَمَيَّ وَأَنَا الْعَاقِبُ وَ الْعَاقِبُ الَّذِي لَیْسَ بَعْدَہُ نَبِيٌّ‘ ’’میرے کئی ایک نام ہیں۔ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں، احمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں اور ماحی ہوں جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کفر مٹا دیتا ہے اور میں حاشر ہوں کہ لوگ میرے قدموں پر اٹھائے جائیں گے اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے جس کے بعد نبی نہ ہو۔‘‘[2] احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف یوں بھی بیان کیے گئے ہیں: ( انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفید روشن رنگ والے تھے۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ موتیوں جیسا تھا۔ جب چلتے تھے توآگے کی جانب جھکتے ہوئے چلتے تھے۔ میں نے کبھی ریشم اور دیباکو اس قدر نرم نہیں چھوا جیسا کہ آپ کی ہتھیلیاں نرم تھیں اورمیں نے کسی مشک اور عنبر میں اس قدر خوشبو نہیں پائی جس قدر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک سے آتی تھی۔[3]
Flag Counter