Maktaba Wahhabi

200 - 256
یعنی دونوں کے درمیان کوئی نبی ہونے والا نہیں۔ ’علم الساعۃ‘ قیامت کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ سارے امور کی نسبت رب کی طرف پھیر دو اوراپنے بارے میں کہہ دو کہ مستقبل کا علم مجھے بھی نہیں۔ ہاں! اللہ نے کچھ بتا دیا تو بتا دیتا ہوں جیسا کہ فرمایا:’’عالم الغیب کے علم غیب کو کوئی نہیں پاسکتا اور اے نبی! کہہ دو کہ اگر میں غیب کی بات جانتا تو اپنے لیے بہت سی خیر جمع کر لیتا۔‘‘ جس کا سبب ان لوگوں کا یہ سمجھنا تھا کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور قیامت کی صحیح تاریخ اور وقت معلوم ہے اور آپ نے اللہ تعالیٰ سے تحقیق کر کے اس کا علم ضرور حاصل کر لیا ہے مگر آپ کسی وجہ سے بتاتے نہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ ایسے سوالات کرنے والے بڑے بے وقوف اور بے خبر ہیں۔ نہ انھیں مسئلہ کی حقیقت معلوم ہے، نہ اس کی حکمت اورنہ سوال کرنے کاطریقہ۔ ہاں، نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت کی کچھ علامات کا علم دیا گیا تھا جسے نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی احادیث صحیحہ میں واضح طورپر بیان فرما دیا ہے۔[1] ثابت ہوا کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امور غیبیہ کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کی طرح علم محیط کے حامل نہ تھے بلکہ آپ غیب کی انھی باتوں سے آگاہ تھے جن کا علم آپ کو بذریعہ وحی دے دیا جاتا تھا، نیز آپ جزوی حالات و معاملات سے کلیتاً آگاہ نہ تھے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی زبانِ مبارک سے کہلوایا:
Flag Counter