Maktaba Wahhabi

279 - 280
فکرمندی اور غم کی دُعائیں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی انسان کو کوئی غم اورپریشانی ہر گز نہیں پہنچتی مگر وہ یہ دعا کرتا ہے : ((بيدِكَ ماضٍ فيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فيَّ قضاؤُكَ أسأَلُكَ بكلِّ اسمٍ هو لكَ سمَّيْتَ به نفسَكَ أو أنزَلْتَه في كتابِكَ أو علَّمْتَه أحَدًا مِن خَلْقِكَ أوِ استأثَرْتَ به في عِلمِ الغيبِ عندَكَ أنْ تجعَلَ القُرآنَ ربيعَ قلبي ونورَ بصَري وجِلاءَ حُزْني وذَهابَ همِّي )) [1] ’’اے اللہ یقینا میں تیرا بندہ ہوں ، اور تیرے ہی بندے اور تیرے ہی کنیزکا بیٹا ہوں میری پیشانی تیرے ہی ہاتھ میں ہے،نافذ ہے مجھ پر تیرا ہی حکم، مبنی بر انصاف ہے میرے بارے میں تیرا فیصلہ، میں تیرے ہر اس خاص نام کے ذریعے سے تجھ سے التجا کرتا ہوں جو تونے خود نام رکھا ہے اس کے ساتھ اپنا یا نازل فرمایا ہے اسے اپنی کتاب میں یا سکھایا ہے تو نے اسے کسی کو اپنی مخلوق میں سے یا خاص کیا ہے تو نے اسے کسی کو اپنی مخلوق میں سے یا خاص کیا ہے، تونے اس کو علم غیب میں اپنے پاس (رکھنے کو) (میں درخواست کرتا ہوں ) یہ کہ بنادے تو قرآن مجید کومیرے دل کی بہار،میرے سینے کا نور اور میرے غموں کا علاج اور میری پریشانیوں کا تریاق۔‘‘ مگر اللہ تعالیٰ اس کے غم کو ختم کردیتے ہیں ،اور تنگی وپریشانی کی جگہ وسعت آجاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم لوگوں کو یہ دعا نہ سکھائیں ؟
Flag Counter