Maktaba Wahhabi

278 - 280
’’قمر ‘‘کہا جاتا ہے۔ پہلی کے چاند کو ہلال اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کو دیکھنے پر لوگ آواز بلند کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو نیا چاند نظر آنے کی اطلاع دیتے ہیں ۔ أهِلَّه: …معنی یہ ہے کہ اس چاند کے دیدار کو ہمارے لیے ایسا کردے کہ اس کے ساتھ امن اور ایمان بھی ملے ہوئے ہوں ۔ وربُّكَ اللهُ: …تیرا رب اللہ ہے۔ اس جملہ میں نئے چاند سے خطاب ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کے کسی بھی شریک سے منزہ ہونے کی طرف اشارہ ہے کہ کوئی بھی چیز اس کی مخلوق میں اس کا شریک نہیں ہوسکتی۔ علامہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ ’’الکلم الطیب ‘‘میں اس حدیث پر اپنی تعلیق میں ارشاد فرماتے ہیں : بہت سارے لوگ چاند دیکھ کر دعا کرتے ہوئے ایسے چاند کی طرف رخ کرتے ہیں ؛ جیسے کچھ لوگ دعا کرتے ہوئے قبر کی طرف رخ کرتے ہیں ۔ ان میں سے کوئی بھی کام جائز نہیں ہے۔اس لیے کہ شریعت میں ایک اصول مقرر ہے کہ دعا میں بھی رخ اسی طرف کیا جائے گا جس طرف نماز میں کیا جاتا ہے ( یعنی قبلہ کی طرف)۔ اس بارے میں سب سے بہترین چیز وہ ہے جسے ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے ؛ آپ فرماتے ہیں : ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’تم میں کوئی ایک جب چاند دیکھے تو چاند کی طرف اپنا چہرہ نہ اٹھائے۔بلکہ اس کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ کہے: ((رَبِّیْ وَرَبُّکَ اللّٰہُ)) ’’میرا اور تیرا رب اللہ ہے۔‘‘ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما چاند دیکھنے کے لیے کھڑا ہونے کو مکروہ سمجھتے تھے۔ لیکن اتنا کہتے تھے : اللّٰهُ أكبَرُ فوائدِ حدیث: ٭ چاند دیکھنے پر اس دعا کی مشروعیت۔ ٭ اللہ تعالیٰ سے دعا اور مدد کی طلب۔
Flag Counter