Maktaba Wahhabi

138 - 280
اور محمد کے اللہ کا رسول ہونے پر رضا مندی؛ ان کا ذکر اذان میں آیا ہے۔ اس کے علاوہ صبح و شام کی دعاؤوں میں اور دیگر مواقع پر بھی اس دعا کا ذکر آیا ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اس انسان نے ایمان کی چاشنی کو پالیا جو اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی و رسول ہونے پر راضی ہوگیا۔‘‘[1] فوائدِ حدیث: ٭ یہ حدیث اذان کے وقت اس ذکر کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔ ٭ یہ دعا مؤذن کے الفاظ سننے کے وقت کی ہے، اذان کے بعد کی نہیں جیسا کہ بعض حضرات کا خیال ہے۔ ٭ اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر ؛ اسلام کے دین ہونے پر اور محمد کے اللہ کا رسول ہونے پر رضا مندی کے اظہار کا کثرت کے ساتھ ورد کرنا چاہیے۔ ٭ ان اوقات کو انسان اللہ کی بارگاہ میں گریہ و زاری اور التجاء کے لیے غنیمت سمجھے۔ اذان کے بعد کی دعا حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ’’جب تم مؤذن سے اذان سنو تو جیسے وہ کہتا ہے تم بھی کہو؛ پھر مجھ پر درود بھیجو؛ جو مجھ پر درود بھیجتا ہے اللہ اس پر دس دس رحمتیں نازل کرتا ہے۔پھر اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ مانگو کیونکہ وہ جنت کا ایک درجہ ہے جو کہ اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندہ کو ملے گا۔ اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہی ہوں گا جوکوئی اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ کی دعا کرے گا اس کے لیے میری شفاعت
Flag Counter