Maktaba Wahhabi

143 - 280
دیں گے۔ حضرت موسی علیہ السلام اپنا عذر پیش کرکے انہیں حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس بھیج دیں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنا عذر پیش کریں گے اور انہیں ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیں گے۔ آپ فرمائیں گے: ’’ میں اس کام کے لیے ہوں ۔‘‘ پھر آپ اللہ کی بارگاہ میں شفاعت کریں گے۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے جلال و کمال کے مطابق لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے تشریف لائیں گے۔ اور اس طرح یہ میدان محشر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے ختم ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیاو آخرت میں اولاد آدم کے سردار ہیں ۔ مگر یہاں پر خاص طور پر آخرت کا ذکر اس لیے کیا ہے کہ اس دن اوّل سے آخرتک، حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک کے تمام لوگوں کے سامنے آپ کی سرداری واضح ہوجائے گی۔یہی تاویل ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی کہ : ’’ میں قیامت والے دن اولادِ آدم کا سردار ہوں گا۔‘‘ فوائدِ حدیث: ٭ ہم پر واجب ہوتا ہے کہ اذان کے بعدیہ کہیں : ((اللَّهُمَّ رَبَّ هذِه الدَّعْوَةِ التّامَّةِ، والصَّلاةِ القائِمَةِ)) ٭ پھر اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مقام ِ وسیلہ اور فضیلت کی دعا کریں ۔ ٭ جوکوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مقام وسیلہ کی دعا کرتا ہے اس کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت واجب ہوجاتی ہے۔ ٭ بروز قیامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت اور تمام مخلوقات کے لیے شفاعت۔ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شرف ومنزلت کا بیان۔ اذان اور اقامت کے درمیان دعا کی فضیلت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں ہوتی، پس تم ( اس وقت )
Flag Counter